تعلیمی بیداری اور لسانی حقوق کی سمت ایک مضبوط قدم:
"ایکتا تنظیم کی مؤثر کوشش، جلگاؤں شہر میں چار نئے اُردو ثانوی اسکولوں کے قیام کی مانگ کو ملی رفتار".
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) سونے اور کیلے کی نگری کہلانے والا جلگاؤں شہر آج تعلیمی شھر کے طور پر بھی اپنی منفرد شناخت قائم کر چکا ہے۔ صنعتی و زرعی ترقی کے ساتھ تعلیمی میدان میں بھی اس شہر نے گزشتہ نصف صدی میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ قابلِ ستائش ہیں۔ اسی تسلسل میں اقلیتی طبقے کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ’ایکتا سنگھٹنا‘ کی جانب سے اُردو تعلیم کے فروغ کے لیے اُٹھایا گیا قدم، تعلیمی حلقوں میں مرکزِ توجہ بن گیا ہے۔حال ہی میں ایکتا سنگھٹنا کے نمائندہ وفد نےجلگاؤں میونسپل کمشنر گیانیشور ڈھیرے سے ملاقات کی اور اُن سے یہ مطالبہ کیا کہ موجودہ تعلیمی و سماجی صورتِ حال کے پیشِ نظر شہر کے مختلف علاقوں میں چار نئے اُردو میونسپل ثانوی اسکولوں کو منظوری دی جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ تعلیمی سال 2025-26 میں سپریم کالونی میں اُردو ثانوی درجہ کی اجازت دی جاچکی ہے، جس پر کمشنر ڈھیرے کا شایانِ شان اعزاز کر کے ان کی خدمات کو سراہا گیا۔ بڑھتی آبادی، پھیلتا شہر، اور تعلیمی رسائی کی کمی:مسلم برادری میں تعلیم کے تئیں بیداری میں اضافہ، شہر کا مسلسل پھیلاؤ، اور موجودہ اُردو اسکولوں کی کمی نے یہ اندیشہ پیدا کر دیا ہے کہ اگر بروقت ثانوی سطح پر اُردو تعلیم کی سہولت فراہم نہیں کی گئی، تو بہت سے بچے تعلیمی دھارے سے باہر ہو سکتے ہیں۔شہر کے متعدد علاقوں، خصوصاً جھونپڑپٹیوں اور محنت کش طبقات کے محلّوں میں پرائمری درجے کے اُردو اسکولیں تو موجود ہیں، لیکن ثانوی تعلیم کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔ ایسے میں ایکتا تنظیم کا یہ مطالبہ ایک تعلیمی، لسانی اور سماجی نقطۂ نظر سے بالکل برمحل اور مدلل ہے۔کہاں قائم کیے جائیں یہ ۴ ثانوی اسکول:
1. پِمپرالا ہوڈکو علاقہ میونسپل اُردو اسکول نمبر 19۔2. گندھالا مل علاقہ — میونسپل اُردو اسکول نمبر 15۔ 3. پِمپرالا گاؤں — میونسپل اُردو اسکول نمبر 9۔4. اکسا نگر علاقہ — میونسپل اُردو اسکول نمبر 36۔ قانونی اور تعلیمی بنیاد پر مضبوط مطالبہ:سرکاری احکامات نمبر نامش 2009/497/09 ماشی:1 مؤرخہ 11 جون 2009 اور پرشاو 2023/پر.ک. 97/ایس ایم-5 مؤرخہ 15 مارچ 2024 کےمطابق، مقامی خودمختار ادارے اپنے دائرہ اختیار میں موجود پرائمری اسکولوں میں ضرورت کے مطابق آٹھویں سے لے کر بارہویں جماعت تک کا اضافہ کر سکتے ہیں۔ ان احکامات کے مطابق میونسپل کمشنر کو ان درجات کی منظوری دینے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے بنیادی اصول شمولیتی، مساوات پر مبنی اور کثیر لسانی تعلیم ،کی روشنی میں یہ کوشش نہ صرف لسانی حقوق کی تکمیل ہے بلکہ تعلیمی انصاف کی سمت ایک عملی قدم ہے۔
اس وفد میں شامل نمایاں افراد
اس موقع پر جن لوگوں نے اپنی موجودگی سے اس جائز مطالبے کو تقویت دی، ان میں شامل تھے:فارق شیخ، حافظ عبد الرحیم پٹیل، مولانا عمران، سینئر صحافی انجم رضوی، متین پٹیل (گلوبل نیوز)، انیس شاہ، انور صیقلگر ، عارف دیشمکھ، نجم الدین شیخ، سعید شیخ، اور عبد الستار شخ ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں