گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
امیرِ شریعت محترم مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اسلامی تہذیب، اسلاف کی شانِ متانت اور بدترین کردارکشی کا سامنا کرنے کےباوجود حیرت انگیز استقامت کےساتھ مخالفین اور منافقین کو عملی میدان میں شکست دیتے ہوئے ہندوستان کی ظالم سرکار اور ہندوتوادی برہمنوں کو آج گاندھی میدان پٹنہ سے قابل ذکر انداز میں چیلینج دیا ہے۔
پٹنہ کے گاندھی میدان کا یہ احتجاج وقف قانون اور بھاجپا و سنگھ کے بےلگام ظلم و ستم کےخلاف ایک مؤثر اور مضبوط احتجاج تھا جس نے ایک پورے صوبے کو احتجاج ہونے کا احساس بھی کرایا اور احتجاج کے اثرات چپے چپے پر مرتب کیے،
یہ احتجاجی اجلاس اپنی تیاریوں سے لے کر برپا ہونے تک صوبہ بہار میں مسلمانوں کی قوت و سطوت، اثر و رسوخ اور ان کے اسلاف کی عظیم الشان تاریخ کی یاددہانی کا ایک یادگار ذریعہ بنا، اس لحاظ سے اگر یہ اجلاس سنگھیوں کی ریشہ دوانیوں کے سبب نہ بھی ہوپاتا تو بھی اس کی تیاریاں مسلمانوں میں اپنی وحدت اور تاریخ کولےکر ایک بڑی زبردست دعوت کا ذریعہ بن چکی تھیں۔ اس کے لیے بہار کے مسلمان، اور خاص طور پر امارت شرعیہ کے ذمہ داران، عہدیداران و کارکنان شکریے اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالی اسے اپنی بارگاہ میں بھی قبول فرمائے۔
آج یہ اجلاس اپنی پوری آب و تاب کےساتھ صوبہ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں برپا ہوا جس نے بہار کی سنگھی سرکار کو ابھی سے حیران کردیا ہے کیونکہ بہار کی سنگھی سرکار کو امارت شرعیہ کے منافقین اور مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے حاسدین اور دشمنوں نے یقین دلایا تھا کہ اس نئے نئے جوشیلے امیر کی بات کو ہم پرانے اور گھاگ مولوی بہار میں چلنے نہیں دیں گے اور اس کو اتنا بدنام کردیں گے کہ اسے امارت شرعیہ چھوڑ کر بھاگنا پڑےگا، آپ بس پیسہ اور سرکاری طاقت کے ذریعے ہماری مدد کرتے رہنا، چنانچہ ایسا ہی ہوا، منافق، حاسد اور دشمن ٹولہ پوری تندہی سے امارت شرعیہ اور امیر شریعت پر حملہ کرتا رہا، ان کےخلاف روزانہ پروپیگنڈے کیے، امیر شریعت فیصل رحمانی صاحب کی ذات کو انتہائی سفید جھوٹ کےساتھ بدنام کرنے کا پورا پروپیگنڈہ چلایا، یہاں تک کہ امارت شرعیہ کو ۲ ٹکڑے کرنے کی حد تک نیچے آگئے، ذلت و پستی اور اہلِ اسلام سے غداری کی ایسی بےشرمی پر اتر آئے کہ پولیس کی مدد سے امارت شرعیہ پر رمضان المبارک کے مقدس ایام میں باقاعدہ چڑھائی کردی، امارت کے دوٹکڑے کیے، اس کے لیے باقاعدہ پیسہ بہایا گیا، امارت کے بینک اکاؤنٹ پر قبضہ کرنے کی ناپاک کوشش کی، یہاں تک کہ فیصل رحمانی صاحب کو سرکاری اذیت کا نشانہ بنوانے کی بھی گندی ترین سازش رچ ڈالی، فیصل رحمانی صاحب کےخلاف یہ دردناک ظلم و ستم اور ایذا رسانی بہت بڑے بڑے کہلانے والے جبہ پوشوں کی ماتحتی میں چار سالوں تک ہوتی رہی۔ پرسنل لا بورڈ کے ارکان و ممبران کھلے عام اس گھٹیا کام میں شریک رہے آگے آگے رہے، سب سے ذلیل اور گھٹیا کام جو مسلمانوں کےساتھ کیا جاسکتا تھا وہ سب کچھ پرسنل لا بورڈ سےتعلق رکھنے والے چند ضمیر فروش، نتیش کمار اور سنگھیوں کے وفادار ممبرانِ بورڈ نے فیصل رحمانی صاحب کےخلاف کیا لیکن افسوس کہ اس دوران نہ تو بورڈ کی قیادت نے ایسے غدار عناصر کےخلاف کوئی کارروائی کی نہ تو امارت شرعیہ کو توڑنے کی کوشش کرنے والوں کےخلاف کوئی ادنٰی سا دکھلاوے کا بھی مذمتی بیانیہ تک جاری کیا، ایک بہت بڑی اور مشہور ملی شخصیت نے تو شریعت و اسلاف کے عظیم۔کردار کو اس درجہ شرمسار کیا کہ اپنے ایک مندوب خاص کو امارت شرعیہ توڑنے کی باضابطہ سازشی میٹنگ میں بھیجا تاکہ سازشیوں اور سنگھی وفاداروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے، لیکن اس میں بڑا افسوسناک پہلو یہ رہا کہ ہندوستان کے بڑے بڑے ملّی علمائے کرام اور ذمہ داران خاموشی سے اس تماشے کا لطف لیتے رہے۔! پتانہیں کیا مجبوری رہی کہ کوئی ایک قابل ذکر ملی شخصیت نے اس فتنے اور تخریب کےخلاف ملی اخلاقیات کا مظاہرہ نہیں کیا… یا ان کے نزدیک ہندوستان میں ملّی اخلاقیات یہی تھیں؟؟؟ واللہ اعلم
ہم الحمدللہ تحقیق و تفتیش کےبعد پہلے دن سے ہی جو جماعت حق پر تھی اور جو شخصیت مظلوم تھی اس کےساتھ کھڑے رہے ہمیں یقین تھاکہ حق کو اللہ تعالی مقبولیت عطا کریں گے، بہار میں اگر ہمارے اکابر کی قائم کردہ ایک ملی جماعت اور اس کا موجودہ امیر دیگر ملی جماعتوں کے مقابلے میں زمینی سطح پر مضبوط ہے اور سنجیدگی سے مسلمانوں کے مسائل حل کرانے کے لیے کام بھی کررہا ہے تو اس کےخلاف ناجائز فتنوں اور تخریب کاریوں کی ہم نے بھرپور مخالفت کی الحمدللہ۔
دوسری طرف امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب حیرت انگیز طورپر ان تمام رکاوٹوں، پروپیگنڈوں، سازشوں، سیاستوں اور تخریبی کارروائیوں کے باوجود استقامت کےساتھ اپنے مشن پر ڈٹے رہے، وہ ملت اسلامیہ کی بھلائی کے کاموں میں لگے رہے، انہوں نے اپنے اسلاف کے ورثے کو آگے بڑھایا، ایسی گندی مخالفت اور منافقت کے جواب میں اس درجے کی متانت آجکل تو شاذ و نادر ہی دیکھنے ملتی ہے، اس سے ان کا صرف اور صرف اللہ رب العزت پر ایمان و یقین ثابت ہوتا ہے، کوئی اور ہوتا تو اتنی تخریب کاریوں سے پریشان ہوکر میدان چھوڑ دیتا اور گھر جاکر بیٹھ جاتا، اور وہ چاہتے تو وہ بھی جوابی وار پلٹ وار میں اپنی توانائی برباد کردیتے جوکہ اس درجے کی مخالفت کا سامنا کرنے کےبعد فطری بشری ردعمل ہوتا لیکن اس بندے نے ملت کے کاموں سے توجہ نہیں ہٹائی۔ اس میں ہم سب کے لیے اور کام کا جذبہ رکھنے والے ہر فردِ امت کے لیے سبق ہے کہ دین کے کاموں میں مخالفتوں اور سازشوں کے خطرناک طوفان کےوقت صبر کرکے زمینی جدوجھد کےذریعے جو کامیابی قائم ہوتی ہے وہ سالہاسال کے پروپیگنڈوں کو خاکستر کردیتی ہے اور ملت کے لیے نفع رساں بھی ہوتی ہے۔
گاندھی میدان پٹنہ کی یہ ریلی ظالم حکمرانوں کے لیے ایک وارننگ ہےکہ مسلمان اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا، پٹنہ میں کئی مہینوں کی کوششوں سے امیر شریعت فیصل رحمانی صاحب کی قیادت میں ہونے والا یہ احتجاج بیک وقت ہندوستان کے چار صوبوں کی سیاست کو متاثر کرےگا، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور اڑیسہ، نیز پٹنہ کی یہ ملّی گونج دہلی میں یقینی طورپر نہ صرف یہ کہ سنی جائےگی بلکہ محسوس بھی کی جائےگی، بھاجپائی ریاستوں میں ظالم سرکار کے خلاف اسی انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہےکہ پورا کا پورا صوبہ مسلمانوں کے وجود کی دھمک سن سکے۔
اب دعا ہےکہ اللہ تعالی مسلمانوں کی وحدت و سطوت اور غصے کی جھلک دکھانے کی کامیاب کوشش کرنے والے امیر شریعت مولانا فیصل رحمانی کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ انہوں نے اپنے آبا و اجداد اور بہار کو عزت بخشنے والے مشائخِ مونگیر کی یاد تازہ کردی اللہ تعالی ان سے مزید کام لے اور امت مسلمہ ہندیہ کو ان سے بےپناہ نفع پہنچائے ۔ آمین
✍: سمیع اللہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں