src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 30 مئی، 2025

 جلگاؤں: وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف برادرانِ وطن کے ساتھ اہم میٹنگ، سیکولر آوازوں کی شمولیت۔




جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) مرکزی حکومت کے ذریعے حالیہ طور پر نافذ کردہ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف جاری ملک گیر تحریک کو وسعت دیتے ہوئے، جلگاؤں میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد انصاف پسند اور سیکولر مزاج برادارانِ وطن کو اس تحریک میں شامل کرنا تھا۔

یہ میٹنگ اقراء ایچ جے تھیم کالج، مہرون میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے باشعور شہریوں سماجی کارکنوں، اساتذہ وکلاء اور مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔

کوآرڈینیشن کمیٹی کے صدر مفتی ہارون ندوی نے قرآن و حدیث کی روشنی میں وقف کے تصور، اس کی شرعی اہمیت اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری پر مفصل روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایک دینی، سماجی اور فلاحی نظام ہے، جسے حکومت کی جانب سے نشانہ بنانا آئینی، اخلاقی اور مذہبی طور پر ناقابل قبول ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت جلگاؤں میں قائم کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذمہ دار عبدالکریم سالار نے میٹنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس نشست میں اس بات پر غور کیا گیا کہ تحریک کو آئندہ کیسے مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جائے، اور برداران وطن کے سامنے کون سے نکات رکھے جائیں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔میٹنگ کی صدارت لوک سنگھرش سمیتی کی صدر محترمہ پرتبھا شندے نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا "نئے وقف قانون کے تعلق سے عوام میں بیداری ضروری ہے۔ یہ صرف ایک طبقے کا مسئلہ نہیں بلکہ جمہوریت مساوات اور آئینی حقوق کی بقا کا سوال ہے۔ ہمیں متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم سے آواز بلند کرنی ہوگی۔"پروفیسر ملند باگل (جلگاؤں) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے وقف پر کیا گیا حملہ کوئی واحد مثال نہیں، اس سے قبل بھی دلتوں، پچھڑی ذاتوں اور اقلیتوں کے حقوق کے خلاف کئی پالیسی فیصلے ہو چکے ہیں۔ایڈوکیٹ وکاس مورے نے قانونی پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ"وقف قانون میں ترمیم کرتے وقت آئینی اصولوں کو نظرانداز کیا گیا۔ جب تک عوامی سطح پر منظم احتجاج نہیں ہوگا، حکومت کی توجہ حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ہمیں عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔"جن کرانتی مورچہ کے صدر مکند سپکالے نے بھی اس قانون کی مخالفت میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون جمہوری اقدار کے منافی ہے اور اسے تبدیل کیا جانا چاہیے۔اس میٹنگ میں راشٹروادی کانگریس کے رہنما وکاس پوار، مہندر کیدارے پردیپ شری شری مال، وجے کمار موریہ باپو پان پاٹل، بھاسکر امرت ساگر سمیت کئی مقامی سماجی کارکنان و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے سید ایاز علی نیاز علی، خالد بابا باغبان، ریاض باغبان، عبدالعزیز سالار، رفیق پٹوے، شیخ عبداللہ اور سلیم انعامدار نے فعال کردار ادا کیا۔ نظامت صابر مصطفیٰ آبادی نے کی جبکہ رسمِ شکریہ اعجاز ملک نے ادا کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages