src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 28 مئی، 2025

 

پٹنہ بدھ گیا بم دھماکہ معاملہ : پٹنہ سیشن عدالت نے جوئنائل جسٹس بورڈ کے فیصلے کو غلط قراردیا، کمسن ملزم توفیق انصاری دہشت گردی کے سنگین ترین الزامات سے بری



جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی پیروی
پٹنہ27/ مئی
بہارکی راجدھانی پٹنہ اور بدھشٹوں کے مذہبی مقام بدھ گیا میں ہونے والے بم دھماکہ معاملے میں جوئنائل جسٹس بورڈ سے دونوں مقدمات میں تین تین سال کی سزا پانے والے توفیق انصاری کو پٹنہ سیشن عدالت نے گذشتہ کل دہشت گردی جیسے سنگین ترین  الزامات سے بری کردیا۔ ملزم توفیق انصاری نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بورڈ کے فیصلے کو سیشن عدالت میں چینلج کیا تھا۔بورڈ کی جانب سے سزا ملنے کے بعد سال 2017 / میں ملزم توفیق انصاری کی اپیل سینئر ایڈوکیٹ عمران غنی اور ایڈوکیٹ واصف رحمن نے پٹنہ سیشن عدالت میں داخل کی تھی جس پر کل 65/سماعتیں ہوئیں۔پٹنہ سیشن عدالت کے جج سنگم سنگھ (ڈسٹرکٹ ایڈیشنل سیشن جج)نے جوئنائل جسٹس بورڈ کے فیصلے کو غلط قراردیا جس میں بورڈ نے توفیق انصاری کو دونوں مقدمات میں یکے بعد دیگرے تین تین سال جیل میں گذارنے کا حکم دیا تھا۔بورڈ نے توفیق انصاری کو دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت سزا سنائی تھی۔دوران سماعت دفاعی وکلاء سینئر ایڈوکیٹ عمران غنی اور ایڈوکیٹ واصف رحمن نے عدالت کو بتایا کہ کمسن ملزم کو اس مقدمہ میں صرف اسی وجہ سے سزا ملی تھی کیونکہ ملزم امتیاز انصاری نے اپنے اقبالیہ بیان میں اس کا نام لیا تھا جبکہ ملزم امتیازکے اقبالیہ کی اصل کاپی عدالت کے ریکارڈ پر موجود نہیں ہے اور نا ہی استغاثہ نے ملزم امتیاز انصاری کا اقبالیہ بیان درج کرنے والے مجسٹریٹ کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا لہذا ایسے اقبالیہ بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جو عدالت میں ثابت نہیں ہوا ہو۔سیشن عدالت کو جوئنائل جسٹس بورڈ کی جانب سے دی گئی سزا کے تعلق سے وکلاء نے بتایا کہ عموماً سزا ایک ساتھ چلتی ہے لیکن اس مقدمہ میں بورڈ نے ملزم کو یکے بعد دیگرے تین تین سال جیل میں گذارنے کا حکم دیا تھا جو غیر قانونی ہے، بورڈ ایسی سزا دینے کا مجاز نہیں ہے۔دفاعی وکلاء نے تکنیکی ایشوز پر بھی بحث کی جس کے بعد سیشن عدالت نے ملزم توفیق انصاری کو بم دھماکہ جیسے سنگین الزامات سے بری کردیا۔ملزم توفیق انصاری چھ سال کا عرصہ جیل میں گذار کر جیل سے رہا ہوچکا ہے۔جوئنائل جسٹس بورڈ کی جانب سے ملنے والی سزا کو پوری کرنے کے بعد بھی ملزم کو مہینوں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا جس سے دل برداشتہ ہوکر ملزم کے والد نے چیف جسٹس آف انڈیا، چیف جسٹس آف پٹنہ ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ جج اور ڈائرکٹر جنرل آف ہیومن رائٹ کمیشن کو شکاتیں بھی کی تھیں جس کے بعد کمسن ملزم کو بچوں کی جیل سے رہا کیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ 23/ اکتوبر2013 کو پٹنہ کے مشہور تاریخی گاندھی میدان میں بم دھماکہ ہوا تھا جب وزیر اعظم ہند نریندر مودی ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے تھے،اس بم دھماکہ میں 6/لوگ ہلاک اور 90افراد زخمی ہوئے تھے، اسی طرح 7/ جولائی 2013ء کو بدھ گیا میں واقع بدھشٹوں کے مندر میں بم دھماکے ہوئے تھے جس میں چند افراد زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کی تفتیش قومی تفتیشی ایجنسی NIA کے سپرد کی گئی جس نے بہار، جھاکھنڈ اور آس پاس کی دیگر ریاستوں سے10/ اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307,326,212,121(A), 120(B), 34، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 3, 5 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 16,18,20 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔ نچلی عدالت سے تین ملزمین کو پھانسی اور تین ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جہاں عدالت نے پھانسی کی سزاؤں کو تیس سال قید بامشقت میں تبدیل کردیا تھا جبکہ عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ہائی کورٹ کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کردی گئی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages