مہاراشٹر میں پھوٹا تشدد، کیوں بھڑک اٹھی مراثھا ریزرویشن تحریک ؟
پہلے ایم ایل اے کے گھر کو آگ لگائی گئی، پھر سٹی کونسل کو کیا گیا نذر آتش، اب بی جے پی ایم ایل اے کے دفتر میں توڑ بھوڑ،
ممبئی: مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن تحریک اب پرتشدد شکل اختیار کر چکی ہے۔ تحریک کی حمایت میں لوگ حکمراں جماعت اور اپوزیشن لیڈران پر حملے کر رہے ہیں۔ پیر کو مشتعل ہجوم نے بیڑ ضلع میں اجیت پوار گروپ کے ایم ایل اے پرکاش سولنکے کے گھر کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد ہجوم سیدھا ماجلگاؤں میونسپل کونسل پہنچ گیا۔ اسی ہجوم نے سٹی کونسل کو آگ لگا دی۔ اس وقت عمارت میں زبردست آگ لگی ہوئی ہے۔ علاقے میں دھواں بھی دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ گنگاپور میں بی جے پی ایم ایل اے پرشانت بامبا کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ ریزرویشن کے مظاہرین نے پیر کی شام بیڑ شہر میں این سی پی کے دفتر کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد انہوں نے این سی پی کے ایم ایل اے سندیپ شیر ساگر اور سابق ریاستی وزیر جئے شیر ساگر کے گھروں کو بھی آگ لگا دی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
سولنکے کے گھر کو آگ لگانے والا ہجوم سیدھا ماجلگاؤں میونسپل کونسل تک پہنچا۔ اسی ہجوم نے سٹی کونسل کو آگ لگا دی۔ اس وقت عمارت میں زبردست آگ لگی ہوئی ہے۔ علاقے میں دھواں بھی دکھائی دے رہا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ اس لیے ماجلگاؤں شہر میں اس وقت کشیدگی کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔
گنگاپور سٹی میں مراٹھا مظاہرین نے گنگاپور خلت آباد اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے ایم ایل اے پرشانت بامبا کے رابطہ دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسی دوران ریاست میں مراٹھا مظاہرین کی جارحیت کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت بھی چوکنا ہوگئی ہے۔ ممبئی اور ناسک میں فوڈ اینڈ سول سپلائیز کے وزیر چھگن بھجبل کی رہائش گاہوں پر پولیس سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
دراصل، مہاراشٹر حکومت مراٹھا ریزرویشن کو لے کر کوئی ٹھوس موقف نہیں لے رہی ہے۔ اسی لیے کئی نوجوانوں نے ریزرویشن کے لیے خودکشی کی ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس لیے اب سے ایم ایل اے ہو یا وزیر اعلیٰ، سب کو مراٹھا برادری کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مراٹھا مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو مراٹھا برادری کا احتجاج تیز ہو جائے گا۔
دراصل، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منوج جرانگے سے کھلے عام وعدہ کیا تھا کہ ایک ماہ کے اندر حکومت ایک کمیٹی بنائے گی اور مراٹھا برادری کو کنبی ریزرویشن کے فوائد فراہم کرے گی۔ حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد جرانگے نے حکومت کو 30 کے بجائے 40 دن کا وقت دیا تھا۔ لیکن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کی حکومت اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی۔ اس کے بعد منوج جرانگے 25 اکتوبر سے ایک بار پھر موت کے انشن پر ہیں۔ یہاں حکومت نے تشکیل دی گئی کمیٹی کی مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن تحریک اس بار حکومت کے لیے بڑا درد سر ثابت ہو رہی ہے۔ اس بار احتجاجی لیڈر منوج جرانگے کے مطالبے پر ریاست بھر کے ہر گاؤں میں انشن شروع ہو گیا ہے۔ لیڈراں کو گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔ ان کے پروگرام کینسل ہو رہے ہیں۔ مراٹھا سماج کے اس کردار کے بعد لیڈراں کے لیے اپنے حلقے میں گھومنا مشکل ہو گیا ہے۔ دوسری طرف گزشتہ ایک ماہ میں مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے تین مراٹھا نوجوانوں نے خودکشی کر لی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں