80 سالہ بزرگ خاتون کی عصمت دری کرنے والے 27 سالہ شخص کو ممبئی ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ملی۔
ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے 80 سالہ خاتون سے زیادتی کے ملزم کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ 27 سالہ ملزم، جو 30 ماہ سے جیل میں ہے، نے خاتون کی موت کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی تھی, لیکن جسٹس ایم ایس کارنک نے اس کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ کیس کے حقائق کو دیکھتے ہوئے جسٹس کارنک نے ٹرائل کورٹ سے اس کیس کی سماعت میں تیزی لانے کی درخواست کی ہے۔ یہ بھی کہا کہ اگر ممکن ہو تو ملزم کے خلاف جلد فرد جرم عائد کی جائے اور مقدمے سے متعلق اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں۔ ملزم، جسے 12 جولائی 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا، نے اپنی درخواست ضمانت میں دعویٰ کیا تھا کہ اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق متاثرہ کی عمر 80 سال تھی اور وہ کئی بیماریوں میں مبتلا تھی۔
فالج زدہ کے ساتھ مبینہ عصمت دری جیسے گھناؤنے فعل کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ جس جگہ وہ رہتی تھی وہ بہت چھوٹا سا کمرہ تھا۔ تلوجہ جیل میں بند ملزم کے مطابق علاقے کے کئی لوگوں نے سیاسی دشمنی کی بنا پر اسے بے بنیاد مقدمے میں پھنسایا ہے۔ اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ متاثرہ کی بھی موت ہو گئی ہے۔
سرکاری وکیل رتوجا امبیکر نے ملزم کی ضمانت کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نشے کی حالت میں بزرگ خاتون کے گھر گیا تھا۔ متاثرہ بزرگ خاتون نے اپنے بیان میں ملزم کے کرتوتوں کی بھی معلومات دی ہیں۔ متاثرہ کی موت سے ملزم کی بے گناہی ثابت نہیں ہوتی۔ ملزم نے جرم کیا ہے یا نہیں اس کا ٹرائل کے دوران شواہد کی بنیاد پر پتہ چل جائے گا۔ دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس کارنک نے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ مقدمے میں اہم گواہوں کے بیانات کے بعد ٹرائل میں پیش رفت نہ ہوئی تو ملزم 6 ماہ بعد دوبارہ ضمانت کی درخواست دے سکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں