src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 9 اکتوبر، 2023

 







شادی کے بعد 10 سال تک وہ اولاد کی نعمت سے محروم رہا 2001 میں اس نے فلپائن میں ایک یتیم خانہ کھولا. 19 سال بعد افریقہ کے 28 ملکوں میں وہ 21 یتیم خانے چلا رہا ہے.

7000 یتیم اس کی زیر کفالت ہیں.

2000 غریب خاندانوں کی وہ کفالت کر رہا ہے. ماہانہ 1000 ٹن غذائی اجناس وہ افریقی ممالک میں غریب غرباء اور فقراء میں تقسیم کرتا ہے.

ان ہزاروں بچوں اور بچیوں کی تعلیم،تربیت اور شادی بیاہ بھی اس نے اپنے ذمے لیے ہوئے ہیں.

ان بچوں میں بہت بڑی تعداد غیر مسلم ماوں کی کوکھ سے پیدا ہونے والوں کی ہے وہ انہیں فطرت سلیمہ پر تربیت کرتا ہے،بچپن سے قرآن مجید کی تعلیم دیتا ہے.

یہ سب اخراجات وہ اور اسکی بیوی اپنی ذاتی انکم سے اٹھاتے ہیں،عطیات نہیں لیتے ہیں.

حیرت کی بات یہ ہے کہ یتیموں اور مسکینوں پر خرچ کرنے والے اس شخص نے نہ تو ذاتی گاڑی رکھی ہے اور نہ ہی ذاتی گھر بنایا ہے وہ کچی آبادی میں ایک معمولی سے کرائے کے گھر میں رہائش پذیر ہیں.

وہ کہتے ہیں میں اللہ تعالی سے ایک بیٹا مانگ رہا تھا اللہ تعالی نے مجھے 7000 دے دیے.

عرب دنیا انہیں "ابو الایتام " یتیموں کے باپ کے نام سے جانتی ہے۔

یہ ہیں ہمارے دور کے عظیم انسان علی غامدی ان کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages