وائس آف میڈیا کے زیرِ اہتمام اردو صحافیوں کی قومی کانفرنس کامیابی سے ہمکنار
جلگاؤں میں اخبارات کی ممتاز شخصیات کی آمد قومی صدر سندیپ کالے کو صحافت و صحافیوں اور اخبارات کے مسائل کے اہم مطالبات پیش
جلگاؤں (سعید پٹیل) یہاں وائس آف میڈیا اردو ونگ جلگاؤں ضلع کی جانب سے ایک روزہ قومی اجلاس جہد مسلسل اردو صحافت اور صحافیوں کےلیےعمل میں آیا۔اقراء کی ایچ۔ جے تھم کالج کے کے۔کے۔ موتی والا ہال میں منعقد اس کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔مفتی محمد ہارون ندوی نے کانفرنس کی صدارت کی۔ شہر کے ایم۔ایل۔اے سریش بھولے کے ہاتھوں شمع فروزی کی گئ۔ سابق وزیر و ایم۔ایل۔اے ایکناتھ راؤ کھڑسے ، سابق میئر جئے شری مہاجن ، یوا نیتا ادے سنگھ پاٹل ، ڈاکٹر ارجن بھنگالے ، ڈاکٹر چانڈک ، وائس آف میڈیا کے قومی صدر سندیپ کالے ، معروف مراٹھی صحافی سریش اجین وال ، اردو ونگ کے ریاستی صدر مجتبی فاروق ، انیل مھسکے ، ڈاکٹر اقبال شاہ ، اعجاز ملک اور ناندیڑ ، بیڑ ، اورنگ آباد ، بلڈھانہ ، اکولہ ، شیگاؤں ، لوہارہ ، پاچورا ، املنیر ، پارولہ ، بھساول ، دھولیہ ، مالیگاؤں ، سلوڑ کے علاوہ ریاست کرناٹک و مدھ پردیش کے کھرگون ، برہانپور سمیت ان دونوں ریاستوں اور مہاراشٹر کے دیگر اضلاع سے وائس میڈیا اردو ونگ کے ذمہ داران اس اجلاس میں جلوہ افروز تھے۔اظہار خیال کرتے ہوئے شہر ایم۔ایل۔اے سریش بھولے نے وائس آف میڈیا کی اردو ونگ کو قومی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی و کہا کہ کوئی کام مشکل نہیں ہوتا صرف قوت ارادہ چاہیے۔ صحافت میں صحافی قلم کی طاقت سے عام لوگوں کے مسائل پیش کرتا ہے۔ وائس آف میڈیا کے قومی صدر سندیپ کالے نے کہاکہ ہماری تنظیم سے پورے ملک میں ٣٥ ہزار سے زائد صحافی جڑے ہیں۔صحافیوں نے اپنے سماج کی ترقی اور امن کے قائم و دائم رہنے کےلیےسرگرم عمل لائحہ عمل کے ساتھ کام کرنے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ اردو کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کی گئ لیکن وائس آف میڈیا اردو ونگ کے قومی صدر مفتی محمد ہارون ندوی نے اردو والوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا بڑا کام کیاہے۔بھائی چارہ پروان چڑھنا چاہیے۔کئ زبانوں کے درمیان محبت پیدا ہونی چاہیے۔سابق صدر جمہوریہ پرتیبھا تائی پاٹل کے خانوادہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان نیتا ادے پاٹل نے وائس آف میڈیا کی اردو ونگ کو یقین دلایا کہ ہم اردو والوں کے ساتھ ہیں۔زبان مراٹھی ہو ، ہندی ہو یا اردو ہو دقتیں سب کو ہے لیکن اسے حل کیا جانا چاہیے۔سابق وزیر و ریاست کے قد آور ایم۔ایل۔اے ایکناتھ راؤ کھڑسے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ زبان اور صحافت کہیں ایک ہی نظریہ کے اردگرد تو نہیں ہے۔کئ مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ انٹرویو لینے والے نے انٹرویو لیا لیکن اس کی اشاعت نہیں ہوئی۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اس کی اشاعت میں ہماری مجبوری ہیں۔جو سماج بولتا ہے ہم وہی بات کرتے ہیں۔اس فکری اظہار کے پس منظر میں موصوف نے صحافیوں کو مضبوطی سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔صحافت زندہ ہے اس لیے اشاعتی صحافت کو سماج میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔مراٹھی کے نامور صحافی سریش اجینوال نے اردو صحافت کی سنہری تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو صحافت نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا اور اپنی قربانیاں بھی پیش کی۔اس ملک کی آزادی میں اردو صحافت کا اہم رول سرگرم عمل رہا ہے۔ونگ کے ریاستی صدر روزنامہ ایشیا ایکسپریس اورنگ آباد کے مالک و مدیر اعلی مجتبی فاروق نے کہاکہ مسلمانوں سے جڑ جانے والی کوئی بھی چیز قابل قبول نہیں رہتی۔موصوف نے ایک ورکشاپ کی طرح صحافیوں کی رہنمائی کیں۔نماز ظہر و دعوت ظہرانہ کے وقفہ کے بعد
اجلاس کے دوسرے حصہ میں وائس آف میڈیا کے قومی صدر مراٹھی کے نامور صحافی سندیپ کالے کی ایماء پر اردو صحافت ، صحافیوں اور اخبارات کے مسائل کے دس اہم مطالبات ونگ کے قومی صدر مفتی محمد ہارون ندوی کو ایشیا ایکسپریس کے مدیر مجتبی فاروق ، سنیئر صحافی سعید پٹیل ، روزنامہ ناندیڑ ٹائمز کے مدیر منتجیب الدین ، روزنامہ کامل یقین کے مدیر محمد صادق ، روزنامہ تعمیر سیاست بیڑ کے قاضی صاحب ، نمائندہ ممبئ اردو نیوز محمد شاہد مدیران و صحافیوں کی جانب سے ڈرافٹ کرکے پیش کی گی۔جو جلد ہی ریاستی و مرکزی حکومتوں کی مختلف وزارات تک پہونچایا جائےگا.عقیل خان بیاولی ، ڈاکٹر چانڈک ، سعید پٹیل کو خصوصی تہنیت پیش کی گئ۔سید ذوالفقار ، مشتاق کریمی ، ایاز محسین نے نظامت کی ، رضوان فلاحی ، وحید جنیدی ، صلاح الدین ادیب ، کامل شیخ وغیرہ مقامی نامہ نگاران و نمائندگان نے پروگرام کو کامیاب بنانے کےلیےمحنت کی۔
جلگاؤں (سعید پٹیل) یہاں وائس آف میڈیا اردو ونگ جلگاؤں ضلع کی جانب سے ایک روزہ قومی اجلاس جہد مسلسل اردو صحافت اور صحافیوں کےلیےعمل میں آیا۔اقراء کی ایچ۔ جے تھم کالج کے کے۔کے۔ موتی والا ہال میں منعقد اس کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔مفتی محمد ہارون ندوی نے کانفرنس کی صدارت کی۔ شہر کے ایم۔ایل۔اے سریش بھولے کے ہاتھوں شمع فروزی کی گئ۔ سابق وزیر و ایم۔ایل۔اے ایکناتھ راؤ کھڑسے ، سابق میئر جئے شری مہاجن ، یوا نیتا ادے سنگھ پاٹل ، ڈاکٹر ارجن بھنگالے ، ڈاکٹر چانڈک ، وائس آف میڈیا کے قومی صدر سندیپ کالے ، معروف مراٹھی صحافی سریش اجین وال ، اردو ونگ کے ریاستی صدر مجتبی فاروق ، انیل مھسکے ، ڈاکٹر اقبال شاہ ، اعجاز ملک اور ناندیڑ ، بیڑ ، اورنگ آباد ، بلڈھانہ ، اکولہ ، شیگاؤں ، لوہارہ ، پاچورا ، املنیر ، پارولہ ، بھساول ، دھولیہ ، مالیگاؤں ، سلوڑ کے علاوہ ریاست کرناٹک و مدھ پردیش کے کھرگون ، برہانپور سمیت ان دونوں ریاستوں اور مہاراشٹر کے دیگر اضلاع سے وائس میڈیا اردو ونگ کے ذمہ داران اس اجلاس میں جلوہ افروز تھے۔اظہار خیال کرتے ہوئے شہر ایم۔ایل۔اے سریش بھولے نے وائس آف میڈیا کی اردو ونگ کو قومی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی و کہا کہ کوئی کام مشکل نہیں ہوتا صرف قوت ارادہ چاہیے۔ صحافت میں صحافی قلم کی طاقت سے عام لوگوں کے مسائل پیش کرتا ہے۔ وائس آف میڈیا کے قومی صدر سندیپ کالے نے کہاکہ ہماری تنظیم سے پورے ملک میں ٣٥ ہزار سے زائد صحافی جڑے ہیں۔صحافیوں نے اپنے سماج کی ترقی اور امن کے قائم و دائم رہنے کےلیےسرگرم عمل لائحہ عمل کے ساتھ کام کرنے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ اردو کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کی گئ لیکن وائس آف میڈیا اردو ونگ کے قومی صدر مفتی محمد ہارون ندوی نے اردو والوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا بڑا کام کیاہے۔بھائی چارہ پروان چڑھنا چاہیے۔کئ زبانوں کے درمیان محبت پیدا ہونی چاہیے۔سابق صدر جمہوریہ پرتیبھا تائی پاٹل کے خانوادہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان نیتا ادے پاٹل نے وائس آف میڈیا کی اردو ونگ کو یقین دلایا کہ ہم اردو والوں کے ساتھ ہیں۔زبان مراٹھی ہو ، ہندی ہو یا اردو ہو دقتیں سب کو ہے لیکن اسے حل کیا جانا چاہیے۔سابق وزیر و ریاست کے قد آور ایم۔ایل۔اے ایکناتھ راؤ کھڑسے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ زبان اور صحافت کہیں ایک ہی نظریہ کے اردگرد تو نہیں ہے۔کئ مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ انٹرویو لینے والے نے انٹرویو لیا لیکن اس کی اشاعت نہیں ہوئی۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اس کی اشاعت میں ہماری مجبوری ہیں۔جو سماج بولتا ہے ہم وہی بات کرتے ہیں۔اس فکری اظہار کے پس منظر میں موصوف نے صحافیوں کو مضبوطی سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔صحافت زندہ ہے اس لیے اشاعتی صحافت کو سماج میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔مراٹھی کے نامور صحافی سریش اجینوال نے اردو صحافت کی سنہری تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو صحافت نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا اور اپنی قربانیاں بھی پیش کی۔اس ملک کی آزادی میں اردو صحافت کا اہم رول سرگرم عمل رہا ہے۔ونگ کے ریاستی صدر روزنامہ ایشیا ایکسپریس اورنگ آباد کے مالک و مدیر اعلی مجتبی فاروق نے کہاکہ مسلمانوں سے جڑ جانے والی کوئی بھی چیز قابل قبول نہیں رہتی۔موصوف نے ایک ورکشاپ کی طرح صحافیوں کی رہنمائی کیں۔نماز ظہر و دعوت ظہرانہ کے وقفہ کے بعد
اجلاس کے دوسرے حصہ میں وائس آف میڈیا کے قومی صدر مراٹھی کے نامور صحافی سندیپ کالے کی ایماء پر اردو صحافت ، صحافیوں اور اخبارات کے مسائل کے دس اہم مطالبات ونگ کے قومی صدر مفتی محمد ہارون ندوی کو ایشیا ایکسپریس کے مدیر مجتبی فاروق ، سنیئر صحافی سعید پٹیل ، روزنامہ ناندیڑ ٹائمز کے مدیر منتجیب الدین ، روزنامہ کامل یقین کے مدیر محمد صادق ، روزنامہ تعمیر سیاست بیڑ کے قاضی صاحب ، نمائندہ ممبئ اردو نیوز محمد شاہد مدیران و صحافیوں کی جانب سے ڈرافٹ کرکے پیش کی گی۔جو جلد ہی ریاستی و مرکزی حکومتوں کی مختلف وزارات تک پہونچایا جائےگا.عقیل خان بیاولی ، ڈاکٹر چانڈک ، سعید پٹیل کو خصوصی تہنیت پیش کی گئ۔سید ذوالفقار ، مشتاق کریمی ، ایاز محسین نے نظامت کی ، رضوان فلاحی ، وحید جنیدی ، صلاح الدین ادیب ، کامل شیخ وغیرہ مقامی نامہ نگاران و نمائندگان نے پروگرام کو کامیاب بنانے کےلیےمحنت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں