چندریان ایک سائنسی کارنامہ ہے دنیائے انسانیت پر احسان نہیں
"چاند پر بسنے کا خواب سائنسی نامعقولیت ہے"
✍: سمیع اللہ خان
چندریان-3 کی کامیابی پر ہم سب خوش ہوئے لیکن اب جو یہ کہا جارہا ہے کہ انسان چندریان کےذریعے چاند پر اپنی کالونی بسانے کے لیے کوشش کررہا ہے تو یہ بڑی مضحکہ خیز اور فطرت کےخلاف بات ہے، مضحکہ خیز اس لیے کہ جو انسان ابھی تک زمین پر ٹھیک سے رہنا سیکھ نہیں پائے وہ آسمانوں میں بھی فساد کرنا چاہتے ہیں، خلافِ فطرت اس لیے ہے کہ اللہ تعالٰی نے انسانوں کے جینے، بسنے اور مرنے کا مقام زمین کو بنایا ہے، اللہ نے زمین کو انسانوں کے لیے گہوارہ بنایا ہے وہ فرماتا ہے: الذی جعل لکم الارض مھدا (سورہءطہ) ایسے ہی آسمان جس میں چاند ہے اس کو اللہ نے چھت کے طورپر بنایا ہے قرآن میں اللہ کہتا ہے کہ " الذی جعل لکم الارض فراشا والسماء بناء" (سورہءبقرہ) اس آیت کےذریعے خالقِ کائنات خبر دے رہے ہیں کہ ہم نے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا ہے، چنانچہ اس طرح آسمان کے چھت ہونے کی حیثیت بھی صاف ہوجاتی ہے، تو بھلا کون عقلمند آدمی ہوگا جو اپنی زندگی چھت پر گزار دینا چاہےگا؟ ایسے ہی آیت کے اگلے حصے "وانزل من السماء ماء فاخرج بہ من الثمرات رزقا لکم " پر غور کریں تو مزید وضاحت مل جائےگی جنہیں ہم یہاں اندیشہءطوالت کی بنا پر ذکر نہیں کررہے ہیں، قصہ مختصر یہ کہ نسل انسانی کی افزائش سے لےکر کھیتی باڑی اور نوع انسانی کی گوناگوں نشوونما تک سب مراحل زمین پر ہوں گے آسمان پر نہیں، *"چاند پر بسنے کی بات ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے گھر کی چھت پر ہی کھدائی شروع کردے کہ وہ زمین سے لگے ہوئے مکان سے اب اُکتا گیا ہے اسلیے اپنے مکان کی چھت پر کاشت کاری اور باغبانی کرنا چاہتا ہے، تو کیا آپ ایسے انسان کو عقلمند سمجھیں گے یا سائنسدان؟ چنانچہ چاند پر بسنے کی یہ باتیں چھت پر کھدائی کرنے جیسی ہیں اسلیے ہم چاند پر بسنے کا خواب دیکھنے والے انسانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ Logic کےخلاف خواب مت دیکھو، چھت پر کھدائی مت کرو، یہ غیرفطری ہونے کے ساتھ ساتھ میرے نزدیک "سائنسی نامعقولیت" بھی ہے،"* یہ ایسا بھی ہے کہ کل کو انسان پر زمین چھوڑ کر سمندر یا سمندر کی تہوں میں رہنے کا خبط بھی سوار ہوجائے، زمین اور دھرتی انسان کے رہنے کے لیے ہے چاند نہیں، چاند پر جاکر باقاعدہ رہنے کا خواب شرمندہءتعبیر نہیں ہوسکتا کیونکہ سائنسی زبان میں کہیں تو یہ Logic کےخلاف ہے، *"نیز ایسے "ہائی کلاس" سائنسی مشن کو دنیا پر مہربانی اور انسانیت پر مطلق احسان بتانا بھی مبالغہ آرائی ہے ایسی مبالغہ آرائی سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اربوں کی لاگت سے وجود میں آنے والے اس چندریان سے عام انسانوں کو کیا ملے گا؟" غریبوں، مزدوروں اور کسانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟ مہنگائی میں کتنی کمی واقع ہوگی؟ چندریان کےذریعے عام انسان کی دسترس میں کتنے خزانے اور خوشحالی آئے گی؟* اور کیا موجودہ عالمی بحران کو حل کرنے میں چندریان انسانیت کی مدد کرپائےگا؟
اس لیے انصاف اور اعتدال یہی ہے کہ چندریان کو چاند پر انسانی آبادی قائم کرنے کی پیشرفت یا دنیائے انسانیت پر احسان کہنے یا سمجھنے کی بجائے سائنسی دنیا کی خلائی معلومات میں ایک گرانقدر ترقی کے طور پر دیکھا جائے۔
samiullahkhanofficial97@gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں