src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> راہول کنال نے دیا ادھو سینا کو ایک اور جھٹکا: 1 ہزار کارکنوں کے ساتھ ہونگے شندے گروپ میں شامل - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 1 جولائی، 2023

راہول کنال نے دیا ادھو سینا کو ایک اور جھٹکا: 1 ہزار کارکنوں کے ساتھ ہونگے شندے گروپ میں شامل





















راہول کنال نے دیا ادھو سینا کو ایک اورجھٹکا: 1 ہزار کارکنوں کے ساتھ ہونگے 
شندے گروپ میں شامل




راہول کنال کو آدتیہ ٹھاکرے نے اپنے طور پر سائی بابا سنستھان ٹرسٹ آف شرڈی کے ٹرسٹی کے طور پر مقرر کیا تھا۔ انہیں شیوسینا کے یوتھ ونگ میں بھی بڑے عہدے سے نوازا گیا تھا۔ وہ سینا  کی کور کمیٹی کے رکن تھے۔ کنال کی شکایت پر، بالی ووڈ اداکار کمال آر خان ، جنہوں نے اگست 2022 میں متنازعہ ٹوئیٹ کیا تھا، کو پولیس نے ممبئی ایئرپورٹ پر حراست میں لیا تھا۔ مارچ 2022 میں محکمۂ انکم ٹیکس نے راہول کنال کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس کے بعد آدتیہ نے مرکزی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ اس معاملے پر ان کی بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا سے جھڑپ بھی ہوگئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ آدتیہ نے راہل کو مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 میں باندرہ ویسٹ سیٹ سے انتخابی دنگل میں گروہ کی تیاری بھی کی تھی۔

شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ پر راہل کنال نے پارٹی چھوڑنے سے پہلے جس طرح کے سنگین الزامات لگائے، اس سے یووا سینا کے کارکنوں کے حوصلے پست ہونے والے ہیں۔ راہل نے الزام لگایا کہ ادھو ٹھاکرے کچھ لوگوں کے مشورے پر فیصلے لیتے ہیں۔ انہوں نے ٹھاکرے خاندان پر کارکنوں کی عزت نفس کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ راہول کی بغاوت کے بعد جب آدتیہ ٹھاکرے نے باغیوں پر کریک ڈاؤن کیا تو انہوں نے اپنے پرانے دوست کو بھی نہیں بخشا۔ راہول کنال شیو سینا (شندے گروپ) میں ایک ہزار سے زیادہ کارکنوں کے ساتھ شامل ہوں گے۔ اس سے باندرہ میں آدتیہ کی یوتھ سینا کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ بتا دیں کہ راہل سے پہلے ایم ایل سی منیشا کیانڈے نے بھی ادھو گروپ  کو الوداع کہہ کر شندے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے کئی نوجوان لیڈر جیسے سمادھن سرونکر، سدھیش کدم، امیہ گھولے بھی آدتیہ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔


ان نوجوان لیڈران کے پارٹی چھوڑنے سے آدتیہ ٹھاکرے کو بی ایم سی انتخابات میں سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کے پرانے وفادار شندے گروپ کی جانب سے سیاسی حملہ کریں گے، اس کا فوری حل تلاش کرنا آسان نہیں ہے۔ دوسری طرف شندے گروپ میں بڑے لیڈران کی موجودگی بھی انتخابات میں آدتیہ ٹھاکرے کے لیے چیلنج کو بڑھا دے گی۔ اگر آدتیہ بی ایم سی انتخابات میں خود کو ثابت کرنے میں ناکام رہے تو اس کا اثر مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 اور لوک سبھا انتخابات میں نظر آئے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages