src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> اسمبلی میں وندے ماترم پر 'مہا' بھارت : - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 19 جولائی، 2023

اسمبلی میں وندے ماترم پر 'مہا' بھارت :

 





 ا


اسمبلی میں وندے ماترم پر 'مہا' بھارت :


ابو عاصم اعظمی کے بیان پر بی جے پی کی ہنگامہ آرائی 




ممبئی: سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی کے ایک بیان کے بعد مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں ایک بار پھر ہنگامہ مچ گیا۔ دراصل اعظمیٰ نے یہ کہہ دیا  کہ ان کا مذہب انہیں کسی کے سامنے  سر جھکانے کی اجازت نہیں دیتا۔ اس لیے ہم وندے ماترم نہیں کہہ سکتے۔ ہم اپنی ماں کے سامنے بھی سر نہیں جھکاتے۔ ہم صرف اللہ کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ اعظمی نے کہا کہ آفتاب پونہ والا کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کیا گیا۔



اس کے بعد اعظمی نے اورنگ آباد میں رام مندر کے باہر ہوئے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں نعرہ لگایا گیا کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو وندے ماترم کہنا ہوگا۔ اس سے ماحول خراب ہوگیا، پولیس نے دونوں گروپوں کو وہاں سے ہٹا دیا۔ رات کو پھر پندرہ بیس لوگ وہاں آئے۔ اس کے بعد دونوں طرف کے لوگ وہاں آگئے، پھر نعرے بازی اور جھگڑا شروع ہوگیا۔ اعظمی نے کہا کہ پولیس کے مطابق دونوں طرف سے 250-250 لوگ موجود تھے۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ ایک ہی مذہب کے لوگوں کو کیوں گرفتار کیا گیا؟


اعظمی نے بتایا کہ منیر الدین نامی شخص اپنے کے گھر کے احاطے میں موجود تھا جب پولیس نے وہاں گولی چلا دی۔ وہاں ایک شخص اپنے پانچ ماہ کے بچے کے ساتھ بھی موجود تھا۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ میں نے نیچے جھک کر فائرنگ کی تھی۔ اعظمی نے ایوان میں کہا کہ وہ پولیس افسر جھوٹ بول رہا ہے۔ ایسے میں گولی اسے  کیسے لگی؟ اگر پولیس افسر نے نیچے جھک کر گولی چلائی ہوتی تو وہ ڈیوائیڈر سے ٹکرا جاتی۔


پولیس اس معاملے میں صاف جھوٹ بول رہی ہے۔ اس معاملے میں پولیس افسر کو سزا ملنی چاہیے۔ اس کے علاوہ کیا حکومت کی جانب سے منیر الدین کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے گا؟ ابو اعظمی کے اس بیان کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ بی جے پی کے سبھی ممبران اسمبلی ایوان کے ویل میں آگئے اور نعرے لگانے لگے۔ اس کی وجہ سے اسپیکر راہل نارویکر کو ایوان کی کاروائی 10 منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔


اعظمی کے سوال پر وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ میرے پاس بھی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔ ہجوم میں منیر الدین نام کا ایک شخص بھی شامل تھا۔ پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جا رہا تھا۔ کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ اس دوران اس شخص کی موت ہو گئی۔ وہ اپنے گھر میں نہیں بلکہ بدمعاش لوگوں کے ساتھ تھا۔ اس لیے پولیس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages