اڑیسہ میں ہولناک ٹرین حادثے میں 288 ہلاک اور 900 سے زائد زخمی۔
اشونی وشنو کو دینا ہوگا حادثے میں چھپے 10 سوالوں کے جواب۔
اڑیسہ کے بالاسور میں کل رات ایک گاڑی ٹرین حادثہ پیش آیا۔ یہ حادثہ 2 جون کو شام 7 بجے کے قریب پیش آیا، جب یشونت پور سے ہاوڑہ جانے والی دورنتو ایکسپریس پٹری سے اتر گئی اور ہاوڑہ سے چینئی جانے والی کورومنڈل ایکسپریس سے ٹکرا گئی۔ اس کے بعد کورومنڈل کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ ریلوے حکام سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس حادثے میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 288 ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ 900 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ بالاسور میں ریسکیو آپریشن 15 گھنٹے بعد ختم ہوا۔
پولیس لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر رہی ہے اور لواحقین کو شناختی کارڈ دکھانے کے بعد ان کی آخری رسومات کے لئے سونپ رہی ہیں۔ ٹرین حادثے کی وجہ سے ریاست میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، راہل گاندھی، ممتا بنرجی، جے پی نڈا سمیت کئی لیڈران نے اس حادثے پر غم کا اظہار کیا ہے۔
ایسے میں اس ٹرین حادثے کو لے کر 10 بڑے سوال اٹھ رہے ہیں۔ جن کے جوابات میں بالاسور حادثے کی وجہ چھپی ہے۔ ان تمام سوالوں کا جواب ریلوے کے وزیر اشونی وشنو کو خود دینا ہوگا۔
کیا پٹریوں میں پہلے سے کوئی خرابی تھی؟
کیا پٹریوں کی معمول کی چیکنگ میں کوئی غفلت برتی گئی؟
کیا پٹریوں کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ ہوئی؟
کیا تیز رفتاری کے باعث ٹرین پٹری سے اتری؟
کیا ٹرینوں میں اینٹی کولیشن سسٹم (کوچ) لگایا گیا تھا؟
اگر کوچ تھا تو ٹکراؤ کیسے ہوا؟
جی پی ایس مانیٹرنگ میں ٹرین حادثے کا پتہ کیوں نہیں چلا؟
ریلوے اسٹیشن قریب ہی تھا تو ٹرینوں کی رفتار اتنی تیز کیوں تھی؟
کیا دورنتو ایکسپریس کا خودکار بریکنگ سسٹم فیل ہوگیا؟
کیا ریل میں کوئی شگاف تھا یا فش پلیٹ ڈھیلی تھی؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں