سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر و دیگر ملزمین کو قانون کے مطابق گرفتارکیا گیا، ملزمین نے مجسٹریٹ کے سامنے زدو کوب کی کبھی شکایت نہیں کی: تفتیشی افسر
مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ تفتیشی افسر کی گواہی خصوصی عدالت میں جاری
ممبئی 15/ جون : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج اے ٹی ایس کے اس افسر کی خصوصی عدالت میں گواہی شروع ہوئی جس کی تفتیش کی بنیاد پر سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مالیگاؤں میں بم دھماکے کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
سبکدوش اے سی پی موہن کلکرنی کی ایماندارانہ تفتیش کا ہی نتیجہ تھا کہ بم دھماکوں کی سازش میں ملوث بھگوا ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی تھی حالانکہ مرکز میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد اس مقدمہ کی تفتیش این آئی اے نے اپنے ہاتھوں میں لے لی تھی اور پھر اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دے دی تھی لیکن خصوصی این آئی اے عدالت نے اے ٹی ایس کی چارج شیٹ اور جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) کے توسط سے بم دھماکہ متاثرین کے اعتراض کی بنیاد پر سادھوی پرگیہ سنگھ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے سے انکار کردیا تھا، عدالت نے اے ٹی ایس اور این آئی اے کی چارج شیٹ کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت کئے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔
چیف تفتیشی افسر (آئی او)موہن کلکرنی نے آج خصوصی عدالت میں اپنا بیان درج کرانا شروع کیا جس کے دوران اس نے خصوصی جج اے کے لاہوٹی کو خصوصی سرکاری وکیل اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ شہید ہیمنت کرکرے کی ہدایت پر انہوں نے اے سی پی کرن دھوتے سے اس مقدمہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لی تھی جنہوں نے شروعاتی دنوں میں بم دھماکہ کی تفتیش کی تھی جس میں چھ افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ موہن کلکرنی اس مقدمہ کا سرکاری گواہ نمبر 320 ہے جس نے عدالت کو مزید بتایا کہ تفتیش اپنے ہاتھوں میں لیتے ہی اس نے ناسک مجسٹریٹ کورٹ میں تین ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، شیام ساہو اور شیو نارائن کالسنگرا کا ریمانڈ حاصل کیا، دوران ریمانڈ مجسٹریٹ نے ملزمین سے پوچھا کہ آیا انہیں پولس کی جانب سے زدوکوب کیا گیا نیز انہیں پولیس کے خلاف کوئی شکایت ہے جس پر ملزمین نے عدالت کو بتایا کہ انہیں پولیس کی جانب سے زدو کوب نہیں کیا گیا اور نا ہی انہیں پولیس کے خلاف کوئی شکایت ہے۔
موہن کلکرنی نے عدالت کو تفصیل سے بتایا کہ کس ملزمین کو کس وقت اور کہاں سے اور کن وجوہات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا، موہن کلکرنی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو گرفتار کرنے سے قبل ان سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی اور ان کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہ ملنے کی صورت میں ان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ ملزم سمیر کلکرنی کو گرفتار کرنے سے قبل اس سے تفتیش کی گئی جس کے دوران اس کے موبائل فون میں کرنل پروہت کا ایک پیغام ملا جس میں لکھا تھا کہ وہ جلد از جلد بھوپال سے نکل جائے اور موبائل میں موجود تمام فون نمبر ڈیلیٹ کردے، اسی طرح راکیش دھاؤڑے کو گرفتار کیا گیا جس کے قبضہ سے پولس کو دو پستول، دو ریوالور اور چھیانوے کارتوس ملے تھے۔ موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم جگدیش مہاترے کے قبضہ سے ایک پستول، ایک ریوالور اور پینتالیس کارتوس ملے تھے۔
موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ گرفتار کرنے کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو اے ٹی ایس کالا چوکی یونٹ میں رکھا گیا تھا جہاں اس کے وکلاء اور رشتہ داروں کو اس سے ملنے دیا گیا۔ موہن کلکرنی نے عدالت کو مزید بتایا کہ تمام ملزمین کو قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیاتھا اور پھر تفتیش مکمل کرنے بعد ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔
گواہ استغاثہ سے سوالات پوچھنے کا سلسلہ آج ختم نہیں ہوسکا جس کے بعد عدالت نے اپنی کاروائی کل تک کے لیئے ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال و دیگر موجود تھے۔ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کاروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں