سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جمعیۃ علماء نے کیرالا ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی
فلم کی نمائش سے ملک کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے: گلزار اعظمی
ممبئی 4/ مئی : مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی ”کیرالا اسٹوری“ نامی فلم کی ریلیز پر فوری پابندی لگانے کے لیئے جمعیۃ علماء ہندنے پہلے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے سماعت نہ کیئے جانے اور یہ مشورہ دیئے جانے کہ عرض گذار کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کرے، سپریم کورٹ کے مشورہ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آج کیرالا ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی ہے جس کا نمبر سول رٹ پٹیشن 15303/2023 ہے جسے سینئر ایڈوکیٹ پی کے ابراہیم نے داخل کیا ہے۔ آج کیرالا ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے پٹیشن پر جلد از جلد سماعت کیئے جانے کی گذارش کی گئی، امید ہیکہ کل صبج ساڑھے دس بجے پٹیشن پر سماعت عمل میں آئے گی۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں عدالت سے گذارش کی گئی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو حکم جاری کرے کہ 5/ مئی کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم کیرالا اسٹوری کو ریلیز ہونے سے روکے نیز سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو حکم دے کہ وہ فلم سے متنازعہ سین اور مکالموں کو حذف کرے، عدالت سے یہ بھی گذارش کی گئی ہے کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر(اعلانیہ) جاری کرے نیز یو ٹیوب اور دسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دکھائے جارہے فلم کے ٹریلر کو بھی ہٹایا جائے۔
گلزار اعظمی مزید کہا کہ فلم پر پابندی لگانے کے لیئے ہم نے پہلے سپریم کور ٹ میں کوشش پھر سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ فلم پر کسی بھی طرح سے پابندی لگائی جائے یا پھر کم از کم ڈسکلیمر(اعلانیہ) جاری کیا جائے کہ فلم کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور فلم فرضی کہانیوں پر مبنی ہے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ فلم کیرالا اسٹوری کے ذریعہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش اور انہیں اشتعال دلانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف ہم نے عدالت سے رجو ع کیا ہے۔ فلم کی ریلیز سے ملک کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑ سکتی ہے۔ فلم میں دروغ گوئی سے کام لیا گیا ہے کہ کیرالا سے ہزاروں ہندو اور کرسچن لڑکیوں نے مسلم لڑکوں کے بہلانے اور پھسلانے پر اسلام قبول کرلیا اور پھر داعش میں شامل ہوگئیں جبکہ حکومت ہند نے اس طرح کے کسی بھی واقع کی تصدیق نہیں کی ہے اس کے باوجود فلم کی نمائش کی مرکزی ادارے نے ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔
واضح رہے کہ کیرالا اسٹوری نامی فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تقریباً 32000 / خواتین نے اپنا مذہب تبدیل کرکے پہلے مسلمان بنی اور پھر داعش میں شامل ہوگئیں۔ داعش میں شامل ہونے بعد ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ اذیتوں کی داستان بتائی گئی ہے جسے کیرالا کے وزیر اعلی پنا رائی وجین نے سنگھ پریوار کا جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔وزیر اعلی نے مزید کہاکہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیئے کیرالا اسٹوری جیسی فلم بنائی گئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں