src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> لکھنؤ ہائی کورٹ نے محمد معید کی ضمانت منظور کی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 4 اپریل، 2023

لکھنؤ ہائی کورٹ نے محمد معید کی ضمانت منظور کی

 





یوپی القاعدہ مقدمہ


لکھنؤ ہائی کورٹ نے محمد معید کی ضمانت منظور کی، جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی: گلزار اعظمی



ممبئی 4/ اپریل ؛ ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہے محمد معید کی آج الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے مشروط ضمانت منظور کرلی۔ ایک ماہ قبل ہائی کورٹ نے اسی مقدمہ میں ماخوذ دو ملزمین محمد شکیل اور محمد مستقیم کی بھی ضمانت منظور کی تھی، جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے تینوں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی کے مطابق ملزم محمد معید کی  ضمانت عرضداشت پر آج لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ عارف علی نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ فرقان پٹھان، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ سیف نے کی۔ لکھنؤ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس عطاالرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادونے ضمانت عرضداشت کی سماعت کی جس کے دوان ایڈوکیٹ عارف علی نے بتایا کہ ملزم تقریباً دو سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز استغاثہ (این آئی اے) نے ملزم کے خلاف نچلی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ایڈوکیٹ عارف علی نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ چار ج فریم کرتے وقت ملزم پر یو اے پی اے کی سخت دفعات کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے حالانکہ گرفتاری کے وقت ملزم کو یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ عار ف علی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا نیز ملزم کو استغاثہ نے محض شک کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے قت ملزم کے قبضے سے کسی طرح کی غیر قانونی چیزیں نہیں ملی تھی۔ ایڈوکیٹ عارف علی نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کی مزید جیل تحویل ملزم کے ساتھ زیادتی ہوگی لہذا عدالت اس کے ساتھ نرم رویہ اختیاکرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرے، عدالت کو مزید بتایا گیا کہ اسی مقدمہ کا سامنا کررہے دو ملزمین کی ضمانت عدالت پہلے ہی منظور کرچکی ہے لہذا یکسانیت کے اصولوں کے تحت ملزم کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے۔
اسی درمیان سینئر سرکاری وکیل سکسینہ نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزم کی ضمانت عرضداشت مستر د کی جائے کیونکہ ملزم سنگین الزامات کاسامنا کررہا  ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ دہشت گردی جیسے سنگین معاملات میں یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43-Dکے تحت ملزم کو ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے لہذا عدالت ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم کو مشروط ضمانت پر ہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کو حکم دیا کہ وہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی شرائط طئے کرے۔
واضح رہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے پانچ ملزمین مشیرالدین، منہاج احمد، شکیل، مستقیم اور محمد معید کے خلاف ماہ جنوری2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ملزمین پر یو اے پی اے قانون کی دفعات 13,18,18-B, 20, 39، تعزیرات ہند کی دفعات 121-A, 122, 123 اور دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 4,5 کے تحت فرج جرم عائد کیا گیا ہے۔ملزمین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ القاعدہ (انصار غزوۃ الہند) سے جڑے ہوئے ہیں اور ہندوستان بالخصوص اتر پردیش میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجا م دے کرحکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا چاہتے تھے۔اس مقدمہ کا سامنا کررہے تین ملزمین محمد شکیل، محمد مستقیم اور محمد معید کو جمعیۃ علماء قانونی امداد فراہم کررہی ہے۔





 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages