مہاراشٹر میں راج_ٹھاکرے کی زہرافشانی !
راج ٹھاکرے کی دھمکی پر درگاہ اور مسجد کےخلاف پولیس کی فوری کاروائیاں:
✍: سمیع اللہ خان
رمضان المبارک کی شروعات کےساتھ ہی مہاراشٹر میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں کےخلاف راج ٹھاکرے نے پھر سے تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے، کل رات راج ٹھاکرے نے ممبئی میں مسلمانوں کےخلاف جم کر زہر اُگلا اور مہاراشٹر کے ہندوﺅں کو مسلمانوں سے ڈرایا، ممبئی ماہم کی ایک غیرمعروف درگاہ کا ویڈیو دکھایا اور اسے غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مہاراشٹر سرکار اور پولیس کو دھمکی دی کہ اگر ایک مہینے میں اس درگاہ کو نہیں توڑا تو میں اس کے سامنے ایک بڑا گنپتی کا مندر بناؤں گا،
راج ٹھاکرے نے مہلت ایک مہینے کی دی تھی مگر ممبئی پولیس اور مہاراشٹر سرکار نے راج ٹھاکرے کی وارننگ کو عدالتی آرڈر سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہوئے آج صبح ہی درگاہ کےخلاف کارروائی کرتے ہوئے اس پر بلڈوز چلا دیا،
راج ٹھاکرے نے رات کے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ مہاراشٹر کے سانگلی میں ایک غیرقانونی مسجد بن رہی تھی اسے بھی ہم نے منہدم کروادیا،
لگتاہے کہ اب راج ٹھاکرے کے کھاتے میں مسجد اور درگاہ پر بلڈوز چلوانے کے نئے ریکارڈ بنتے نظر آئیں گے، راج ٹھاکرے کےذریعے مہاراشٹر میں کئی مدارس، مساجد اور درگاہوں کیخلاف کارروائیاں عمل میں لائی جاسکتی ہیں، پہلے راج ٹھاکرے عوامی جلسوں میں کسی بھی مسجد، مدرسے یا درگاہ کو غیرقانونی بتائےگا اور صبح ہوتے ہی سرکار اور سرکاری انتظامیہ راج ٹھاکرے کی دھمکی کو آئینی احکامات کا درجہ دیتے ہوئے سعادت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے متعلقہ تعمیرات کو توڑنے لگ جائیں گی! کیا مذاق ہے یہ؟!
مہاراشٹر کی پولیس اور سرکار کبھی بھی اتنی بزدل، خوفزدہ یا بےبس نظر نہیں آئی جتنی ابھی ہندوتوا بریگیڈ اور راج ٹھاکرے کے اسلاموفوبیائی ہندوتوا تماشے کے سامنے نظر آرہی ! راج ٹھاکرے کی ہندوتوا نفرت انگیزی اور کھلی ہوئی مسلم دشمنی پرمہاراشٹر پولیس اور سرکار کی یہ بزدلی بہت سارے نفرتی عناصر کو حوصلہ دے رہی ہے ۔
ممبئی میں راج ٹھاکرے نے مسلمانوں کےخلاف جس طرح کا زہر اُگلا ہے وہ تشویشناک ہے، بہت چالاکی سے مسلمانوں اور ان کی آبادیوں کو مشکوک و مشتبہ بنانے کی کوشش کی ہے، ہزاروں ہندوﺅں کی بھیڑ کو بڑی اسکرین پر ایک ویڈیو دکھایا اور دعویٰ کیا کہ ممبئی کے ماہم میں ایک غیرقانونی درگاہ بن رہی ہے، اس ویڈیو کو دکھاتے ہوئے راج ٹھاکرے نے ہندوﺅں کو خاص قسم کا ماحول بناکر ڈرایا اور تاکید کی کہ بہت ہوشیار رہو آس پاس نظر رکھو (دیکھو کہ مسلمان کیا کیا کررہےہیں مسلمانوں کی حرکتوں پر نظر رکھو انہیں فالو کرو) اور اس کےخلاف ایکشن لو، راج ٹھاکرے نے مزید سنسنی پھیلاتے ہوئے مہاراشٹر کے ہندوﺅں کو وارننگ دی کی اگر تم بیدار نہیں ہوئے اور چوکنا نہیں ہوئے تو تمہیں پتا بھی نہیں چلےگا اور تمہارے پیروں کے نیچے سے زمین نکل جائےگی،
اس کےعلاوہ راج ٹھاکرے نے پھر سے مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کےخلاف زہر اگلتے ہوئے انہیں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور سرکار کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ختم نہیں کیے تو اب وہ خود کریں گے،
جو بھی ذی۔شعور انسان راج ٹھاکرے کی ریلی اور اس میں مسلمانوں کےخلاف خاص قسم کا ماحول بناتے ہوئے ویڈیوز کی عوامی اشاعت کو دیکھے گا وہ سمجھ لے گا کہ راج ٹھاکرے کی یہ زہریلی کوششیں مہاراشٹر کے ہندو سماج کی نفسیات پر مسلمانوں کےخلاف کتنا زہریلا اور منفی تاثر چھوڑیں گی، اور اس کے کیا نتائج ہوسکتےہیں !
مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے اور دیویندر فڈنویس کی سرکار آنے کےبعد سے ہندوتوا بریگیڈ بہت زیادہ متحرک ہوگیاہے چند ہی مہینوں میں 50 سے زائد ہندوتوا ریلیاں نکل چکی ہیں اور ان کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، اورنگ آباد کو سمبھاجی نگر میں بدلے جانے سے ان کے حوصلے مزید بلند ہیں، اب راج ٹھاکرے نے اس ہندوتوا آگ کو، درگاہ، مسلم آبادیوں کےخلاف شبہات پیدا کرنے اور مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں کے عنوان سے بھڑکانے کی کوشش کی ہے، راج ٹھاکرے نے اس بابت مہاراشٹر کے علاقوں میں مزید ریلیاں نکالنے کا بھی اعلان کیا ہے،
ان معاملات کو نظرانداز کرنا مہاراشٹر میں بڑے خطرات اور انتہائی نفرتی ماحول کو بڑھانے کا سبب بنےگا، بہت ضروری ہےکہ مہاراشٹر کے تمام خطوں کے باشعور اور ذمہ دار مسلمان اس نفرت کی آگ سے نمٹنے اور اسے روکنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھیں، مہاراشٹر کے مرہٹوں، دلتوں اور دیگر انصاف پسند انسانی اقدار میں یقین رکھنے والے سرکردہ شخصیات کو ساتھ لےکر کوئی لائحہ عمل ترتیب دیں، ایک طرف نفرتی سرگرمیوں کےخلاف منظم قانونی کاروائیاں کریں، مہاراشٹر اور ممبئی کے صحافتی، قانونی اور سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر یہ سوال اٹھانے کی ضرورت ہےکہ کیا مہاراشٹر میں سرکار پولیس اور ایڈمنسٹریشن کی باگ دوڑ اور کمان راج ٹھاکرے کے ہاتھوں میں ہے جو اس کی ایک دھمکی پر پولیس اور سرکار حرکت میں آجاتی ہیں، اور دوسری طرف مراٹھی آبادیوں میں اس نفرتی مہم کےخلاف بیداری لائیں ابھی بھی مہاراشٹر کی زمین میں ہندوتوا کا یہ زہر سرایت نہیں ہوا ہے مہاراشٹر میں مراٹھوں، دلتوں اور مسلمانوں کےدرمیان قدیم تاریخی اور گہرے روابط رہےہیں اسے مضبوط کرنا ضروری ہے، ہندوتوا سرگرمیوں کے اثرات کو ابھی بھی کم از کم محدود کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر ہاتھ پر ہاتھ دھرے صرف تماشا دیکھتے رہے تو یہ نفرت کی آگ آئندہ بہت نقصان پہنچائے گی_
ksamikhann@gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں