اب گھروں میں نماز پڑھنے پر بھی ہنگامہ !
مرادآباد میں ایک جگہ کچھ مسلمان اپنے رشتے داروں اور حلقۂ احباب کو ساتھ لےکر تراویح کی نماز پڑھ رہےتھے جس پر بجرنگ دل کے صدر روہن سکسینہ نے ہندوتوا کارکنوں کےساتھ وہاں پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کردیا،
وہاں کے پولیس انسپکٹر راجیش سنگھ نے اس واقعے پر کہا کہ: ایک گھر میں تراویح کی نماز ادا کرنے پر کچھ لوگوں نے مخالفت کی پولیس موقع پر پہنچی اور گھر میں جمع ہوکر تراویح کی نماز پڑھنے سے روک دیا گیاہے جس کےبعد سے حالات پوری طرح معمول پر ہیں.
یہ اور اس طرح کے بےشمار واقعات آئے دن ہندوستان میں رونما ہورہے ہیں جو اہلِ اسلام اور ان کی لیڈرشپ کے لیے لمحہء فکریہ ہیں اگر ابھی بھی ہندوتوا کی ان چیرہ دستیوں کےخلاف واضح اقدامات نہیں کیے گئے تو آنے والے دنوں میں حالات کتنے نازک اور مشکل ہوسکتےہیں اندازہ لگایا جاسکتاہے،
بیس بائیس لوگوں کے اپنے ہی گھر میں نماز ادا کرنے پر ہندوتوا بریگیڈ ہنگامہ کھڑا دیتاہے اور پولیس نے بھی ہنگامہ کرنے والے فسادیوں پر کارروائی کرنے کی بجائے نہایت بےشرمی کےساتھ مسلمانوں کو اپنے ہی گھر میں نماز ادا کرنے سے روک دیا !
یہ تبدیلیاں معمولی نہیں ہیں یہ عام مسلمانوں کو سخت قسم کے کنفیوژن اور احساس کمتری میں مبتلاء کرنے والا سلوک ہے، اس کےعلاوہ یہ معاملہ اس حقیقت کا واضح بیانیہ ہےکہ موجودہ ہندوستان میں مسلمانوں کے قانونی حقوق اور ان کی شخصی آزادی ہندوﺅں کے اعتراضات سے متاثر ہوسکتی ہے، مسلمان اپنے گھروں میں کیا کرتےہیں ان لوگوں اب اس سے بھی تکلیف ہونے لگی ہے، یہ نفرت پاگل پن سے بھی زیادہ خطرناک ہے !
✍: سمیع اللہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں