میرا نام ساورکر نہیں ہے... گاندھی کبھی معافی نہیں مانگتے": راہول گاندھی نے بی جے پی پر کیا جوابی حملہ ۔
نئی دہلی: پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کے بعد راہل گاندھی نے آج ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی اور خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت الزامات لگائے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھے ڈرا دھمکا کر، جیل میں ڈال کر، مار پیٹ کر، مجھے نااہل قرار دے کر خاموش کرا سکیں گے، تو وہ غلط فہمی میں ہیں۔ وزیراعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو سب سے بڑا ہتھیار دیا ہے۔ مجھے اس سب کی پرواہ نہیں ہے۔ بی جے پی کے معافی مانگنے کے مطالبے پر راہول گاندھی نے کہا کہ میرا نام ساورکر نہیں ہے، میں گاندھی ہوں، گاندھی کبھی معافی نہیں مانگتے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ میں آپ کو کئی بار کہہ چکا ہوں کہ جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ سے میری تقریر ہٹا دی گئی۔ میں نے قواعد کی وضاحت کی اور ا سپیکر کو تفصیل سے خط بھی لکھا لیکن مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بی جے پی والوں نے مجھے ہندوستان مخالف کہا۔ مجھے بطور رکن وضاحت کرنے کا حق ہے لیکن اسپیکر نے مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ جنہوں نے میرا ساتھ دیا۔ مستقبل میں مل کر کام کریں گے۔ تاہم جب ایک رپورٹر نے پوچھا کہ کیا آپ کو اپنے بیان پر افسوس ہے؟ راہل گاندھی نے کہا کہ اب یہ قانونی معاملہ ہے۔ اس پر بات کرنا درست نہیں۔ میں انڈیا کے لیے لڑوں گا۔ جمہوریت کے لیے لڑوں گا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے کبھی ملک کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ میری بھارت جوڑو یاترا کی کوئی بھی تقریر دیکھیں، میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ تمام سماج ایک ہے۔ نفرت، تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ بی جے پی توجہ ہٹانے کا کام کرتی ہے، کبھی او بی سی کی بات کرے گی، کبھی بیرونی ممالک کی بات کرے گی۔ میں ان لوگوں سے نہیں ڈرتا۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ میری رکنیت منسوخ کر کے، دھمکیاں دے کر، مجھے جیل بھیج کر میرا منہ بند کر سکتے ہیں، تو ایسا ہونے والا نہیں۔ میں ہندوستان کی جمہوریت کے لیے لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا۔ میں نے کئی بار کہا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔ ہر روز ہمیں اس کی نئی مثالیں مل رہی ہیں... میں نے پارلیمنٹ میں ثبوت دیئے۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پارلیمنٹ کے اندر ہوں یا باہر۔ مجھے اپنی تپسیا کرنی ہے، کر کے دکھاؤں گا۔ سچائی میرے خون میں ہے۔ آپ جو بھی کریں، میں سوال کرتا رہوں گا۔ چاہے آپ اسے عمر بھر کے لیے جیل بھیج دیں یا تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں