src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مہاراشٹر میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا_سرگرمیاں ! - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 22 مارچ، 2023

مہاراشٹر میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا_سرگرمیاں !

 

 




مہاراشٹر میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا_سرگرمیاں ! 



اہلِ مہاراشٹر کے لیے لمحۂ فکریہ: 



: سمیع اللہ خان

 


 ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہاراشٹر سرکار کو گرانے کےبعد سے مہاراشٹر بھر میں مسلمانوں کےخلاف ہندوتوا سرگرمیوں کا سیلاب آیا ہوا ہے، صرف پانچ سے چھ مہینوں کے دورانیے میں 50 سے زائد ہندوتوا ریلیاں نکالی جاچکی ہیں، مہاراشٹر کے 36 ضلعوں میں یہ ریلیاں نکلی ہیں جن میں ہندو سماج کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی ہے،



ان ریلیوں کا مرکزی عنوان " ھندو جن آکروش مورچہ " تھا، جنہیں آرگنائز کرنے میں سکال ہندو سماج، وشو ھندو پریشد اور بجرنگ دل سمیت بےشمار سَنگھی تنظیموں نے زمینی سطح پر متحرک رول ادا کیا ہے اور کررہےہیں، 



ان ریلیوں میں تلنگانہ کے بدنام زمانہ گستاخ رسولﷺ ٹی۔راجا سنگھ تک نے تقریریں کی ہیں اس کےعلاوہ کاجل ھندوستانی اور کالی چرن مہاراج جیسے ہندوتوا مقررین نے مسلمانوں کےخلاف جم کر زہر اگلا ہے اور مہاراشٹر میں ہندوﺅں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے، ان کا بائیکاٹ کرنے اور ان کےخلاف متحد ہونے کی زہریلی ترغیب دی ہے،  جس بڑے پیمانے پر اور خصوصاً عوامی سطح پر یہ سب کچھ ہورہاہے انہیں نظرانداز کرنا کسی بھی طرح دانشمندی بلکہ عقلمندی بھی نہیں ہوگی،  یہ مہاراشٹر کی ہی زمین ہے جو اتنے بڑے پیمانے پر ہندوتوا نفرت انگیزی کےباوجود کوئی بڑی مسلم مخالف واردات سے بچی ہوئی ہے لیکن اگر اس زہر کو یکطرفہ پھیلنے دیا گیا تو یقینًا اس کا انجام بہت برا ہوسکتاہے،



 جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اتنی واضح مسلم دشمن ریلیوں کا کوئی اثر مہاراشٹر کے ہندوﺅں پر نہیں ہوگا وہ بہت بڑی غلط فہمی میں ہیں، ان ریلیوں کی شروعات میں جو مختصر مجمع ہوا کرتاتھا وہ بتدریج بڑھ کر ہر ریلی میں ہزاروں سے متجاوز ہوگیا، جن لوگوں نے ان ریلیوں میں شرکت کرکے مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز حملوں اور ہندوراشٹر کا حلف لیا ہے ان کے مسموم اذہان مزید زہر پھیلائیں گے، 



 ہندوتوا شرپسندوں کی یہ ریلیاں ہندوراشٹر کے قیام کے بنیادی نعروں کے علاوہ مہاراشٹر میں لوجہاد ۔ لینڈ جہاد ۔ اور مسلمانوں کے معاشی و تجارتی بائیکاٹ کے مرکزی عناوین کےتحت ابھی بھی جاری ہیں، 


 ظاہری طورپر مہاراشٹر کی بھاجپا اکائی نے ان ریلیوں سے اپنی علیحدگی کا اظہار کیا ہے لیکن درحقیقت ان ریلیوں میں بھاجپا کے ایم۔ایل۔ایز اور ایم پی شریک ہوئے ہیں، جس سے یہ صاف ہوجاتاہے کہ مہاراشٹر کی نئی ایکناتھ شندے والی سرکار حکومتی سطح پر مہاراشٹر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں لگی ہوئی ہے اور یہ تجربہ ہےکہ جس جگہ بھی ریاستی حکومت نفرت اور مسلم مخالف ماحول کو ہوا دےگی وہاں کا ماحول زیادہ دنوں تک پرامن نہیں رہ سکتاہے، 



بہت سارے بھاجپائی لیڈران مہاراشٹر میں ہندوتوا نفرت کا ماحول بنانے میں لگے ہوئے ہیں البتہ مہاراشٹر میں کوکن کے کنکولی سے تعلق رکھنے والا انتہائی نفرتی بھاجپائی سیاستدان نتیش رانے مہاراشٹر بھر میں مسلمانوں کےخلاف ہندوتوا نفرت کو پھیلانے میں اور ہندوﺅں کو بھڑکانے میں پیش پیش ہے،

 

 مہاراشٹر میں ماحول بگاڑنے اور ھندو مسلم دنگے کرانے کا ماحول بہت ہی شدت سے بنایا جارہاہے، ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشا دیکھنے سے یہ نفرت رکنے والی نہیں ہے مسلمانوں کے لیے بہت ضروری ہے کہ یہاں  پرسکون ماحول کو بنائے رکھنے کے لیے وہ فوری طورپر اسٹریٹیجک حرکت میں آئیں، چند ہی مہینوں میں پچاس سے زائد ہندوتوا ریلیاں ریکارڈ میں آچکی ہیں… اترپردیش، کرناٹک اور ہریانہ میں جو ہندوتوا دہشتگردی کا بدترین اور بےقابو ننگا ناچ ہے ان کی شروعات ایسی ہی ہندوتوا ریلیوں کےذریعے ہوئی تھی_! 

ksamikhann@gmail.com


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages