src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ ہادی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 13 فروری، 2023

وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ ہادی

  




وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ ہادی



✍:- تابش سحر



تقریر یا بیان لفظوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور لفظوں سے نہ دشمن کا سر کچلا جاسکتا ہے اور نہ ہی دوست کو مادّی نفع پہنچایا جاسکتا ہے۔ جنگ' شمشیر و تدبیر سے جیتی جاتی ہے اور تقریر و بیانات کے ذریعہ جوش و ولولہ پیدا کیا جاتا ہے مگر بعض تقریریں' شمشیروں سے بڑھ کر اثر کرتی ہیں، بعض بیانات' تدبیروں سے زیادہ کارگر ہوتے ہیں۔ جمعیت کے اجلاس میں مولانا ارشد مدنی حفظہ اللہ نے مذاہبِ باطلہ کے رہنماؤں کی موجودگی میں جس جواں مردی اور بیباکی کے ساتھ توحیدِ خالص پر تقریر فرمائی وہ اپنے آپ میں ایک کارنامہ ہے۔ یہ تقریر' جعفر بن ابی طالبؓ جیسی تقریر تھی جس پر عمائدینِ کفر چراغ پا ہوگئے، زبانِ حال سے کہنے لگے "اے محمود! کیا تم نے ہمیں یہ سب سننے کے لیے جمع کیا تھا؟" توحید کا پرسوز نغمہ انہیں بجلی کی کڑک معلوم ہونے لگا، ہدایت کی دعوت' ضلالت کی پکار محسوس ہوی، بےادب' بڑبڑانے لگے، کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوے محفل چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ قرآن کی حقانیت ایک بار پھر سامنے آئی کہ مشرک' عداوت و دشمنی میں سب سے بڑھ کر ہیں۔ اب رہنماؤں کا یہ حال ہے تو عوام کا کیا حال ہوگا جن کے دماغوں میں سیاسی بازی گروں نے گھونسلہ بنادیا ہے۔ خیر! آج کا ہنگامہ ان لوگوں کے لیے عبرت کا سامان ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ مشرکین و کفّار سے دوستی ممکن ہے اور ان سے محبّت و مودّت کا رشتہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ وقت' تیزی کے ساتھ ہاتھ سے نکل رہا ہے لہذا امّت کے قائدین پر لازم ہے کہ وہ اپنی ترجیحات پر ازسرِنو غور کریں، سوچیں کہ جن راستوں پر بارہاں قافلے کو لوٹا گیا آخر کب تلک ہم اسی راہ پر چلیں گے؟ حالات سنگین ضرور ہیں مگر ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم سر اٹھا کر جینا چاہتے ہیں یا سرجھکا کر، خدا کا رحم و کرم ہمارے لیے کافی ہے یا ھنود کے رحم و کرم ہی سے ہماری نیّا کنارے لگ سکتی ہے؟ ہم بحیثیت قوم بھی تو اکیلے قدم بڑھا سکتے ہیں جیسے ہمارے آباء و اسلاف نے پیش قدمی کی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages