جالنہ عدالت نے 25/ مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کردیا
جالنہ /مہاراشٹر 3/فروری
دس سال قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پرحضور ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ حرکت کی گئی تھی جس کی وجہ سے پورے ملک میں عوامی احتجاج ہوا تھا، مراٹھوڑہ کے شہر جالنہ میں بھی احتجاج و مظاہرے ہوئے تھے۔
مظاہرہ کرنے کی پاداش میں جالنہ شہر کے مسلم نوجوانوں پر 12/ نومبر 2011کو مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ان پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اورنگ آباد روڈ نیوانت ہوٹل کے سامنے ایک سرکاری بس پر پتھراؤ کیا اور اسے جلایا،اس واقع کے بعد پولس نے درجنوں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307,397,395,427,34کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔
پچھلے دس سال سے زائد عرصے سے سیشن کورٹ میں سماعت چل رہی تھی جس کی پیرو ی سید طارق ایڈوکیٹ کررہے تھے اور ان کی معاونت شارق ایڈوکیٹ،سید مجیب ایڈوکیٹ،ایڈوکیٹ محمد اشرف اور ایڈوکیٹ شاہ رخ جاگیر دار نے کی، وفاعی وکلاء کامیاب پیروی کی وجہ سے مسلم نوجوانوں کو سیشن کورٹ نے باعزت بری کردیا۔
ملزمین کی کامیاب پیروی کرنے پر وکلاء کا جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے ذمہ داران مولانا سید نصر اللہ سہیل حسینی ندوی صدر جمعیۃعلماء جالنہ،مولانا عیسیٰ خان کاشفی صدر جمعیۃعلماء جالنہ، ایوب خان جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع جالنہ، محمد افتخار الدین نائب صدر جمعیۃ علماء، حافظ عبد السلام قریشی، مولانا محمد حنیف مفتاحی نائب صدر جمعیۃ علماء، حاجی سید حبیب، ایڈوکیٹ محمد اشفاق کاغذی، ڈاکٹر محمد جمعہ خان، مولانا سید احسان ندوی، حاجی محمد سلیم بوا،محمد قاسم اعجاز صدیقی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء شہر جالنہ،مفتی سید نعمان حسینی ندوی، بابو بھائی سوپر سلائی مشین ایجنسی، مولانا عبد العلیم اشاعتی، مولانا عبد اللہ سراجی، مفتی عذیر ندوی، محمد سلیم انصاری، حافظ ایوب انصاری نے استقبال کیا اور مقدمہ لڑنے کے لئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں