مالیگاؤں میں لبیک ہوٹل کے پاس دلخراش سڑک حادثے میں 22 سالہ نوجوان ہلاک !
مالیگاؤں (نامہ نگار) آج پھر بروز اتوار نیشنل ہائے وے نمبر3 لبیک ہوٹل کے قریب ایک دلخراش حادثہ وقوع پذیر ہوا جس میں یہاں کے گلشیر نگر گلی نمبر9 کے ساکن 22 سالہ نوجوان انصاری محمد علی عبدالجبار کی قیمتی جان اپنے اہل خانہ کو روتا بلکتا چھوڑ کر قبر میں جا سوئی.حادثہ کا شکار مہلوک نوجوان راستہ عبور کرنے میں مصروف تھا کہ ایک انتہائی تیز رفتار سوئفٹ کار کی زد میں آ گیا. قرب و جوار میں موجود افراد نے فورأ سے پیشتر جائے وقوع پر ایمبولنس طلب کی اور حادثے کے شکار انصاری محمد علی کو علاج و معالجہ کے لئے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا لیکن زخموں کی شدت نے اس کی جان لے لی. قانونی نقاط کی تکمیل کے لئے محمد علی کی نعش سرکاری اسپتال لائی گئی جہاں معاونت کے لئے اہل خانہ کے علاوہ معروف سماجی خادم شفیق انٹی کرپشن بھی موجود رہتے ہوئے نعش اہل خانہ کے سپرد کی. قلب شہر میں گزرنے والی نیشنل ہائے وے نمبر3 پر رونما ہونے والے پھر ایک جانکاہ حادثے نے ایک قیمتی جان لے لی تھی. پھر اور پھر کی گردان اس لئے کہ گذشتہ 3 دنوں میں 6 ناگہانی حادثات میں 4 قیمتی جانوں کا اتلاف ہوا ہے. لبیک ہوٹل, سوند گاؤں پھاٹہ اور مالدہ کالونی سے شہر میں آنے جانے والے افراد روز بروز حادثوں کا شکار ہو رہے ہیں. شفیق اینٹی کرپشن کے بار بار انتباہ کے باوجود آمد و رفت میں مصروف عام افراد غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور حادثوں کا شکار ہو جایا کرتے ہیں. اراکین بلدیہ اور سیاسی لیڈران سے بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ ہائے وے عبور کرنے کے لئے یا تو بریج تعمیر کیا جائے یا پھر محفوظ ترین انڈر گراونڈ راستوں کی بالکل اسی طرز پر تعمیر کی جائے جس طرح ناسک, ناند گاؤں, اوجھر ,دھولیہ اور جھوڑگا وغیرہ میں آمد و رفت میں آسانیاں بہم کی گئیں ہیں. مالیگاؤں شہر سے گزرنے والی ہائے وے پر نہ تو سروس روڈ کی تعمیر عمل میں آ رہی ہے نہ ہی گاڑیوں کی تیز رفتاری کو قابو میں رکھنے کے لئے بریکرس بنائے جارہے ہیں. کیونکہ بارہا دیکھا گیا ہے کہ ہائے ویز پر وزنی گاڑیاں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ دوڑتی بھاگتی ہیں اور ایسے میں اگر کوئی راستہ عبور کرتا ہوا شخص ان کے سامنے آ جائے تو تیز رفتاری کی بدولت بھاری بھرکم ہیوی گٰاڑیاں رکتے رکتے بھی کسی نہ کسی کی جان لینے کا سبب بن جایا کرتی ہیں. سماجی خادم شفیق انٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ کل جس طرح شہری علمائے کرام نے نشہ کی تباہ کاریوں کے خلاف لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے بیداری کے فرائض انجام دیئے تھے بالکل اسی طرز پر آئے دن کے ہونے والے حادثوں پر روک لگانے کے لئے اسی شد و مد کے ہمراہ چوک چوراہوں پر آئیں اور بلدیہ حکومتوں اور شہری لیڈران کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کی کوشش کریں تاکہ آنے والے دنوں میں پھر کوئی قیمتی جان کا اتلاف نہ ہو اور پھر کسی نو عمر دوشیزہ کے سر پر بیوگی کی چادر تنی دکھائی نہ دے.پھر کسی گھر کا واحد کفیل اپنے اہل خانہ کو بھکمری کا شکار ہونے کے لئے روتا بلکتا نہ چھوڑ جائے. کل پھر کوئی ایسا حادثہ نہ ہو کہ چند ماہ کی معصوم ترین کوئی بچی ہوش سنبھالنے کے بعد تا زندگی اپنے والد کو ڈھونڈتی رہے اور تھک ہار کر بیٹھ جائے. المیہ یہ ہے کہ جان سے ہاتھ دھونے والے نوجوان کو حال ہی میں اولین بیٹی تولد ہوئی تھی. حادثے کا شکار ہونے والے نوجوان نے بمشکل ہی دو سے تین ماہ اپنی نوزائیدہ بچی کو آغوش میں سیمٹے ہوئے اس کے چہرے کی معصومت پر واری صدقے گیا ہوگا لیکن یہ معصوم بچی جب ہوش سنبھالے گی تو تا عمر اپنے والد کی شکل دیکھ نہ پائے گی. دکھ درد بھرا المیہ یہ ہے کہ مرحوم کی بیوہ کے مائیکے میں بڑی عمر کا کوئی بھی ایسا فرد موجود نہیں جو بیوگی کے پیرہن میں لپٹی ہوئی اس بیوہ اور اس معصوم بیٹی کی کفالت کا فریضہ انجام دے. ہائے وے پر سفر کرنا آج ایسے ہی المناک حادثوں کی آمجگاہ بنا ہوا ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں