بلقیس بانو معاملہ:
مجرمین کو دوبارہ جیل میں بھیجا جائے، دھولیہ جمعیۃ علماء نے کلکٹر کو میمورنڈم دیا
دھولیہ 24/اگست گجرات حکومت کی جانب سے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کرنے اور اسکی فیملی کے سات افراد کے قاتلوں کی جیل سے مستقل رہائی پر چو طرفہ مذمت اور احتجاج کیا جارہے۔ اس ضمن میں جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) دھولیہ کی جانب سے دھولیہ شہر کے کلکٹرکو میمورنڈم دیا گیااور ان سے درخواست کی گئی صدرجمہوریہ ہند، وزیر اعظم ہند تک ان کا مطالبہ پہنچا یا جائے۔
میمورنڈم میں تحریر ہیکہ 2002 میں ریاست گجرات میں بھیانک خونریز فسادات رونما ہوئے،اس خوفناک فساد میں سینکڑوں افراد کا قتل عام ہوا،نیز ہزاروں لوگ زخمی کردیئے گئے، کروڑوں روپئے کی املاک جلا کر راکھ کردی گئی،لوٹ مار کا بازار گرم ہوا۔اسی فساد میں 5 ماہ کی حاملہ خاتون بلقیس بانو کی اجتماعی آبرو ریزی کی گئی،اس کی آنکھوں کے سامنے اس کی معمر والدہ اور گھر کی دیگر خواتین کی بھی عزت تار تار کی گئی،اتنے ظلم کرنے کے بعد ان کی ایک تین سالہ بچی اور دیگر ۷ بے قصوروں کو نہایت سفاکی سے قتل کردیا گیا۔اس اندوہناک سانحہ کے بعد سی بی آئی کورٹ نے 21/ جنوری 2008کو گنہگاروں کو عمر قید کی سزا سنائی اور اس سزا کو ممبئی ہائی کورٹ نے بھی قائم رکھا تھا،
آزادی کے 75/سال مکمل ہونے کے موقع پر ملک کے ہر دلعزیز وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے خواتین کے حقوق اور عزت و احترام پر ہمدردانہ بیان دیتے ہوئے خوب تالیاں بٹوریں، مگر اسی روز حکومت گجرات نے گیارہ سفاق مجرموں کی سزائیں معاف کرکے جیل سے رہا کردیا۔ بذریعہ میمورنڈم مطالبہ کیا گیا کہ مستقل طور پر جیل سے رہا گیارہ مجرمین کو دوبارہ جیل بھیجاجائے۔
میمورنڈم حاصل کرنے بعد ضلع کلکٹر نے اعلیٰ حکام تک پہونچانے کی یقین دہانی کرائی۔
میمورنڈم دیتے وقت حافظ حفظ الرحمٰن (ضلع صدر) مولانا ضیاء الرحمٰن (شہر صدر) مولانا شکیل قاسمی (ضلع جنرل سیکریٹری) مشتاق صوفی (سیکریٹری) مولانا عابد قاسمی، مفتی شفیق قاسمی، شوال انصاری، پرویز احمد، پپو ملا، مفتی عامر، مولانا شعیب، مفتی خالد، مفتی غزالی، مولانا اصغر، محمد عارف (عرش کمپیوٹر) اعجاز احمد، حافظ رضوان، محمد یوسف (پاپا سر) وغیرہ موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں