ملک میں بینکنگ نظام تباہی کے دہانے پر: ایس بی آئی کو چھوڑ کر تمام سرکاری بنکس خانگیانے کی قانون سازی ہونے جاری ہے۔
دوسرا مرحلہ ان تمام بینکوں کی فروخت ہوگا ۔ کیا آپ کا پیسہ محفوظ ہے؟
♧اگر یہ تمام پرائیوٹ بینکس ڈوب جائیں تو کھاتہ داروں کو صرف پانچ لاکھ رو پئے ملیں گے اور وہ بھی سالانہ تین اقساط پر ۔ رواں مانسون سیشن میں یہ قانون پاس کر والیا جائے گا۔ تمام سرکاری بینکس سے پیسہ نکال کر اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں یا پوسٹ آفس میں جمع کرنے کی راۓ ۔ اس ضمن میں عاجلا ند اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔
♧ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ حکومت کو اگر لامتناہی اختیارات مل جائیں تو سارا حکومتی نظام کرپٹ ہو جا تا ہے کیوں کہ حزب مخالف کی کمزوری یا اقتدار حکومت کو گمراہ اور بے لگام بنادیتی ہے۔ یہی اصول آج کل ہندوستان میں کارفرما ہے ۔ حکومت کے پاس اتنی اکثریت ہے کہ اپوزیشن کی آواز نقار خانہ میں طوطی کی آواز کے مترادف ہو جاتی ہے اور حکومت کے ارباب اقتدارو ہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں مناسب نظر آتا ہے ۔ اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ حکومت ہند 139 لاکھ کروڑ روپیوں کی قرض دار ہوگئی ہے اور ملک کا Foreign Reserve اس قرض کی رقم کا عشر عشیر تک نہیں ہے اور قرض کا ادا کرنا بھی ضروری ہے لیکن قرض ادا کر نے کے لئے پیسہ کہاں سے آۓ گا ؟ لہذا ریلوے، ایر لائنس کمپنیاں اور انشورنس کمپنیوں کو پرائیوٹ اداروں کو فروخت کرد یا گیا، اب فروخت کرنے کے لئے کچھ باقی رہا نہیں لہذا سب سے زیادہ مالی منفعت حاصل کرنے کا ذریعہ بنکس ہی ہیں لہذا انہیں خانگیانے کے بعد فروخت کر دیا جاۓ گا اور ایک بھاری رقم حکومت کے ہاتھ آ جاۓ گی ۔ اس مقصد کے حصول کے لئے قانون سازی سے زیادہ مؤثر کوئی ہتھیار نہیں، لہذا اب 12 ایسے پبلک سیکٹر بنکس ہیں جن کو خانگیانے کی قانون سازی کی تیاری ہو چکی ہے اور شائد مانسون سیشن کے پہلے ہی دن میں قانون پاس ہوجا تا اگر حزب مخالف نے آٹا ہی پنیر اور دیگر اشیائے خوردنی میں GST اضافی ٹیکس کے خلاف زبردست احتجاج نہ کیا ہوتا ۔ لیکن چونکہ حکومت نے سرکاری بنکس کو خانگیانے کی اسکیم کو منظوری دے دی ہے اور اپنے ارادہ پر اٹل ہے تو یہ قانون سازی کسی بھی دن ہو سکتی ہے جب یہ بنکس خانگیائے جائیں گے تو نہیں فروخت کر دیا جائے گا اور ان تمام بینکس کے لاکھوں ملازمین کی ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی ۔ ملازمتوں میں تحفظات ختم کر دیئے جائیں گے اور یہ سرکاری سے پرائیوٹ ہوۓ پینکس کسی بھی روز اپنے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں کیوں کہ ان پر گورنمنٹ کا کوئی کنٹرول باقی نہیں رہے گا ۔
گزشتہ دن یعنی 20 جولائی کے دن حکومت ہند نے بینکوں کو خانگیانے کی پالیسی کے پس منظر میں کچھ ایسے احکامات جاری کئے کہ روپیوں کا لین دین بینکوں میں پیسوں کے جمع کرنے اور نکاسی کے عمل پر کچھ حدود پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔ اگر آپ پینکس میں پیسہ جمع کریں تو آپ کے اکاؤنٹ میں آدھار کارڈ اور پان کا رڈ کو لنک کرنا ضروری ہو گیا ۔ ہے۔ اگر آپ نقد معاملت کریں تو معاملت میں زیادہ سے زیادہ دو لاکھ روپیہ ہی نقد ادا کر سکتے ہیں ۔ اگر یہ رقم دو لاکھ روپیوں سے زیادہ ہو اور یہ بات اگر انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو معلوم ہو تو کارروائی کی جائے گی اور معاملت میں ادا کی گئی نقد رقم کے برابر رقم کا جرمانہ عائد کیا جاۓ گا ۔ اس کی مثال اس طرح دی جاسکتی ہے۔ ”ایک شخص نے اپنی اراضی موازی 500 مربع گز موقوعہ رنگ روڈ ایک شخص غیر کو ۔ فروخت کرنے کا معاہد ہ کیا ۔ جملہ قیمت فروخت 3 کروڑ روپے طئے ہوئی ۔ فروخت کنندہ اور خریدار کے درمیان ایک معاہدہ بیع ہوا جس میں 3 کروڑ روپیوں کی رقم لکھی ہوئی تھی اور ساتھ ہی دیڑھ کروڑ روپیہ رقم رجسٹری کے وقت ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ لیکن کچھ دنوں
بعد اس بات کا پتہ چلا کہ یہ داراضی فی الوقت قابل فروخت نہیں ہے کیوں کہ اس زمین کے TITLE کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے ۔ خریدار کہتا ہے کہ میں یہ رقم واپس نہیں کر سکتا کیوں کہ اس رقم سے میں نے دوسرا مکان خرید لیا ہے ۔ ایسی صورت میں فروخت کنندہ کیا کرے گا ؟ کیا خریدار کے خلاف پولیس سے رجوع ہوگا یا معاہدہ بیج پر عمل آوری کا دعوی کرے گا ؟ اگر یہ بات کسی بھی طرح سے انکم ٹیکس کی نوٹس میں آ جاۓ تو اتنی ہی رقم جرمانے میں ادا کرنی پڑے گی جتنی کہ نقد رقم ادا کی گئی تھی ۔ یہ بہت ہی مشکل صورتحال ہے ۔ بینک کو خانگیانے کی قانون سازی سے قبل مرکزی حکومت نے گزشتہ روز اس نوٹیفکیشن کو جاری کرتے ہوۓ انکم ٹیکس رولز میں ترمیم کردی تا کہ نقد لین دین پر پابندی لگا دی جاۓ ۔ اب ایسی صورت میں آپ کو مندرجہ ذیل رائے پر عمل کرنا ہوگا جو کہ ایک بہت اچھا اقدام ہوگا۔ تمام سرکاری بینکس سے اپنا روپیہ نکال کر صرف اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں جمع کیجئے ۔ اگر SBI میں آپ کا اکاؤنٹ ہو تو ان بارہ میں سے کسی بھی بینک سے اپنا پیسہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں ٹرانسفر کر دیجئے ۔ آپ اپنا ایک الگ اکا ؤنٹ پوسٹ آفس میں بھی کھول کر اس میں جمع کر سکتے ہیں جس کی صد فیصد گیارنٹی ہے۔ اگر یہ خانگیاۓ ہوۓ پینکس نا کام ہو جائیں تو آپ کی تمام جمع پونجی میں سے صرف پانچ لاکھ روپیئے ڈپازٹ انشورنس رقم میں سے تین سالانہ اقساط ملیں گے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے احکامات کتنے عوام دوست ہیں ۔
گوگل پر ملاحظہ کیجئے ۔
(1) Bank Cash Deposit rules changed.
(2) Privatise all PSB except SBI now Says report
ماخوذ از قانونی مشاورتی کالم روز نامہ منصف حیدرآباد مؤرخہ 24 جولائی 2022
تحریر کردہ : محمد ضیاء الحق ایڈوکیٹ ہائیکورٹ آف حیدرآباد ریاست تلنگانہ انڈیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں