src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> جنتادل سیکولر کی پرہجوم پریس کانفرنس میں میئر اور میونسپل کمشنر کے لئے چار مطالبات - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 16 مئی، 2022

جنتادل سیکولر کی پرہجوم پریس کانفرنس میں میئر اور میونسپل کمشنر کے لئے چار مطالبات

 



جنتادل سیکولر کی پرہجوم پریس کانفرنس میں میئر اور میونسپل کمشنر کے لئے چار مطالبات 



 مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 24 مئی کو کارپوریشن کے باہر عوامی دھرنا : مستقیم ڈگنیٹی



 مالیگاؤں : 2017 کارپوریشن الیکشن کے بعد کانگریس، جو آج کی راشٹروادی کانگریس ہے، اور شیوسینا نے اقتدار پر قبضہ حاصل کیا- اس ناپاک اتحاد میں کانگریس (راشٹروادی) ہمیشہ شیوسینا کی کٹھ پتلی بنی رہی- یہی وجہ ہیکہ آج پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن شہر مالیگاؤں بالخصوص سینٹرل حلقہ کی حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے- سینٹرل حلقہ کی عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے- جنتادل سیکولر کا یہ مؤقف رہا ہیکہ شہر مالیگاؤں میں فرقہ پرستی نے اپنا چہرہ بدل لیا ہے- اب سینٹرل حلقہ کو تعمیرو ترقی سے محروم رکھنے کے لیے منظم سازش کے تحت کام کیا جاتا ہے اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈران بھی اس ناپاک سازش کا حصّہ ہیں-

دابھاڑی کو مالیگاؤں کارپوریشن کی ملکیت کے تلواڑہ تالاب سے پانی دینے کا فیصلہ بھی اسی سازش کا حصہ تھا- اقتدار کی لالچ میں راشٹروادی کانگریس بھی شہریان کو پانی سے محروم کرنے کی اس مذموم سازش میں شامل رہی- لیکن جنتادل سیکولر نے اس تعلق سے عوام کو آگاہ کیا اور اس فیصلے کی سخت مخالفت کی- بالآخر کارپویشن کو دابھاڑی کو پانی دینے سے روکا گیا-

مالیگاؤں کارپوریشن کو 70 فیصد ٹیکس شہر کے مشرقی حصے سے اور 30 فیصد مغربی حصے سے حاصل ہوتا ہے- لیکن جب حکومت سے کوئی فنڈ آتا ہے تو اسکا 70 فیصد حصہ شہر کے مغربی علاقے میں استعمال کیا جاتا ہے اور مشرقی علاقے کو نظرانداز کردیا جاتا ہے- اگر کوئی پروجیکٹ شروع کیا بھی جاتا ہے تو اسمیں نہ صرف بدعنوانی ہوتی ہے بلکہ اسے مکمل بھی نہیں کیا جاتا ہے- اسکی زندہ مثال بس اسٹینڈ کے پاس برسوں سے بن رہا فلائی اوور بریج ہے جسکا کام پورا ہی نہیں ہوتا- حکومتی فنڈ کی غیر مناسب تقسیم اور سینٹرل حلقہ میں کام کاج کا بدترین نظام بھی اسی فرقہ پرستی کے نئے روپ کا حصہ ہے- برسراقتدار کی بدعنوانی، ناانصافی اور فرقہ پرستی پر لگام کسنے کے لئے جنتادل سیکولر کے مندرجہ ذیل چار مطالبات ہیں-

1- 29 اپریل کو ریاستی حکومت نے شہر مالیگاؤں میں تعمیر و ترقی کے مختلف کام کاج کے لیے 100 کروڑ کا فنڈ منظور کیا-اس فنڈ سے 22 ترقیاتی کام کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے جسکے لیے 70 فیصد فنڈ ریاستی حکومت دیگی اور بقیہ 30 فیصد رقم کارپوریشن مہیا کرائیگی- عید کی چاند رات کو آؤٹر کے ایم ایل اے اور ریاستی وزیر دادا بھسے اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈر شیخ رشید نے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس لیکر 100 کروڑ کے فنڈ کو شہر مالیگاؤں کے لیے عید کا تحفہ قرار دیا-

جب جنتادل سیکولر کے ذمہ داران نے معلومات حاصل کی تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ سینٹرل حلقہ میں صرف 7 کروڑ کا کام کیا جائیگا اور فنڈ کے بڑے حصہ کا استعمال شہر کے مغربی حصے میں مطلب ندی کے اس پار کیا جائیگا- یہ شہر کے سینٹرل حلقے کی عوام کیساتھ کھلی ناانصافی ہے- ہونا یہ چاہیے تھا کہ شہر کے بنکروں اور غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے چلنے والی کارپوریشن 100 کروڑ فنڈ کا 70 فیصد یعنی 70 کروڑ کا کام سینٹرل حلقے میں کرتی اور بقیہ فنڈ کا استعمال مغربی حصے میں کیا جاتا- لیکن صرف 7 فیصد یعنی 7 کروڑ سینٹرل حلقے کو دیا جارہا ہے-

اس لیے جنتادل سیکولر کا مطالبہ ہیکہ کارپویشن 100 کروڑ فنڈ سے ہونے والے ان 22 کاموں کو فوری طور پر رد کرے اور فنڈ کی تقسیم میں انصاف کیا جائے- انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ سینٹرل حلقے کی عوام زیادہ ٹیکس بھرتی ہے اسلئے سینٹرل حلقے میں زیادہ فنڈ استعمال ہونا چاہیے-

2- لشکر والی عیدگاہ پر تعمیر جاگنگ ٹریک کے معاملے میں بھی برسراقتدار نے عوام کو دھوکہ دیا ہے- کارپوریشن کا این او سی رد کرنے کی تجویز تو منظور کر لی گئی تھی پر اسکا ٹھراو تیار نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ٹھیکیدار کو کام بند کرنے کے لئے کوئی نوٹس دی گئی تھی- جب 29 مارچ کو جنتادل سیکولر نے اس بات کا انکشاف عوام کے سامنے کیا تو آناًفاناً میں ٹھراو تیار کیا گیا- لیکن یہ بات عوام کے سامنے ہیکہ این او سی رد کرنے کی تجویز منظور ہونے کے باوجود جاگنگ ٹریک کی تعمیر کا کام جاری رہا- ایک طرف برسراقتدار این او سی رد کرنے کا دکھاوا کرتا ہے اور دوسری طرف جاگنگ ٹریک کا کام مسلسل جاری رہتا ہے- یہ شہریان کیساتھ دھوکہ نہیں تو اور کیا ہے؟ برسراقتدار کو اسطرح کی نوٹنکی کرکے عوام کے جذبات کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئیے تھا- ہمارا مطالبہ ہیکہ کارپوریشن ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کرے اور این او سی رد ہونے کے بعد کی ضروری کروائی جلد از جلد مکمل کرکے اس کام کو رکواۓ-

3- شہر میں مچھروں کی بہتات ہے اور جگہ جگہ گندگی کا انبار لگا ہوا ہے- کارپوریشن نے صاف صفائی کے لیے پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے- ٹھیکہ دینے سے قبل کارپوریشن صاف صفائی پر سالانہ 26 کروڑ روپیہ خرچ کرتی تھی- پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے بعد یہ خرچ تقریباً دوگنا ہوگیا ہے- لیکن صاف صفائی کے نظام میں کوئی سدھار نہیں آیا ہے- آج شہر میں جگہ جگہ گندگی پھیلی ہوئی ہے اور شہریان مچھروں سے پریشان ہیں- اس حالت کے لیے کارپوریشن اور برسراقتدار دونوں ہی ذمہ دار ہیں- اسلیے کارپوریشن پرائیویٹ کمپنی کو دیا گیا ٹھیکہ رد کرے، یہ بھی ہمارے مطالبات میں شامل ہے-

4- شہید عبدالحمید روڈ (کسمبا روڈ) اور آگرہ روڈ کی تعمیر میں بھی بدعنوانی ہورہی ہے- دونوں سڑکوں کی تعمیر کے لیے جو جمبو بجٹ منظور کیا گیا ہے اس لحاظ سے کام نہیں ہورہا ہے- بجٹ میں جس لمبائی اور چوڑائی کی روڈ بنانے کی بات کی گئی ہے اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے- جنتادل سیکولر کا مطالبہ ہیکہ کارپوریشن ٹھیکیدار کو واضح احکامات جاری کرے کہ وہ بجٹ میں درج پیمائش کے مطابق شہیدعبدالحمید روڈ اور آگرہ روڈ کی تعمیر کرے اور دونوں کام جلد از جلد مکمل کیے جائیں-

 ہم کارپوریشن کمشنر اور میئر سے ملاقات کر ان چار مطالبات کو انکے سامنے بھی رکھیں گے- اگر کارپوریشن اور برسراقتدار مندرجہ بالا مطالبات کو منظور نہیں کرتا تو 24 مئی کو کارپوریشن کے باہر سخت عوامی دھرنا دیا جائیگا-

شان ہند نہال احمد
صدر جنتادل سیکولر، مالیگاؤں
اپوزیشن لیڈر، مالیگاؤں کارپوریشن

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages