src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> شانتی نگر کی 12 نمبر چال میں لگی بھیانک آگ , کوئی جانی نقصان نہیں . - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 21 مئی، 2022

شانتی نگر کی 12 نمبر چال میں لگی بھیانک آگ , کوئی جانی نقصان نہیں .




شانتی نگر کی 12 نمبر چال میں لگی بھیانک آگ , کوئی جانی نقصان نہیں .



بروقت حکمت عملی سے آگ پر قابو پایا جاسکا , ورنہ پوری بستی جل جاتی , آگ لگنے کا سبب شارٹ سرکٹ : سفیان کارپوریٹر 







بھیونڈی (وفا ناہید) گرمی ایام چل رہے ہیں . سورج آگ اگل رہا ہے , موسم گرما کی جولانیوں اپنے عروج پر ہیں.  درجۂ حرارت 47 ڈگری کے آس پاس ہے.  ایسے گرم اور تپتے موسم میں شہر کے گنجان آباد علاقے شانتی نگر کی 12 نمبر چال میں کل جمعہ کی رات ساڑھے اٹھ سے پونے ٹو بجے کے درمیان خلیل بھائی کے مکان میں آگ لگ گئی.  دیکھتے ہی دیکھتے آگ کے شعلے ہوا  سے باتیں کرنے لگیں. چونکہ پورے شہر میں ڈرینج لائن کا کام چل رہا ہے, لہذا سڑکوں ہر آمدورفت میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں .  لہذا اس علاقے کے نوجوان کارپوریٹر سفیان شیخ کی بے بروقت حکمت عملی اور جرات منڈی سے ایک بہت بڑا حادثہ ہونے سے ٹل گیا.  نمائندے نے حب سفیان کارپوریٹر سے رابطہ کیا تو موصوف نے بتایا کہ آگ لگنے کا منظر بڑا ہی خطرناک تھا.  چونکہ 12 نمبر چال میں تمام مکانات ایک دوسرے سے سٹے  ہوئے ہیں.  اگر بروقت آگ پر قابو نہیں پایا  جاتا تو پوری بستی جل کر خاک ہوجاتی.  شہر میں ڈرینج لائن کے کام کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کے نظام میں خلل پڑا ہے.  لہذا فائر بریگیڈ کا انتظار کرنا بیوقوفی تھی.  لہذا میں نے ہمت سے کام لیا اور سب سے پہلے  پاور سپلائی کا سلسلہ منقطع کرایا . پھر جائے وقوع کا جائزہ لینے کے بعد بازو کی بلڈنگ سے چڑھکر کسی طرح اس مکان کی ٹین کی چھت سے  پہنچنے کی کوشش کی . مجھے آگ میں کودتا دیکھ کر محلے نوجوانوں میں بھی ہمت آگئی اور وہ بھی میرے پیچھے مدد کے لئے آگے آگئے . سب سے پہلے ہم نے  بستی کے لوگوں کو گھروں سے باہر محفوظ مقام پر پہنچایا اس کے بعد ٹاٹ کے  تھیلوں کو گیلا کر کے  اس میں لپیٹ کر گیس سلینڈر کو باہر نکال دیا . ہر گھر میں 2 گیس سلینڈر موجود تھے . اگر آگ بے قابو ہوجاتی تو پوری بستی اس کی چپیٹ میں آتی اور گیس سلینڈر کی وجہ سے دھماکے کا خطرہ بڑھ جاتا.  اس کے بعد ان نوجوانوں کو قطار میں  کھڑا کر کے بالٹی کی مدد سے آگ پر پانی ڈالا گیا . تب جاکر آدھے گھنٹے کی مسلسل جانفشانی کے بعد آگ پر قابو پایا جاسکا . خلیل بھائی کے جس مکان میں آگ لگی تھی اس میں موجود لاکھوں روپیوں کا سامان جل کر خاک ہوگیآ . یہاں تک وہ فیمیلی نقاب (برقعہ) بنانے کا کام کرتے تھے وہ سامان پورا خاکستر ہوگیا .  ساتھ ہی پڑوس کا ایک مکان بھی اس کی زد میں آیا . اس مکان میں موجود کباٹ کپڑے اور کچھ اشیاء جل گئی . سفیان شیخ مزید بتایا کہ
اگر بروقت آگ بجھانے کا فیصلہ کیا جاتا اور محلے کے نوجوان ہمت نہ دکھاتے تو ایک بہت بڑا حادثہ رونما ہوجاتا . مگر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا . 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages