src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> اترپردیش: ہندو مذہبی رہنما کی مسلم عورتوں پر حملے کی دھمکی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 8 اپریل، 2022

اترپردیش: ہندو مذہبی رہنما کی مسلم عورتوں پر حملے کی دھمکی

 



تخریبِ جنوں کے پردے میں تعمیر کے ساماں ہوتے ہیں

اترپردیش: ہندو مذہبی رہنما کی مسلم عورتوں پر حملے کی دھمکی


ہندوتوا سرکار مزے لے رہی ہے، پولیس مجرموں کےساتھ ہے، مسلمانوں کو اب خود انصاف کرنا چاہیے: 

✍: سمیع اللہ خان

 

 یہ معاملہ اترپردیش کے سیتاپور کے علاقہ خیرآباد کا ہے، یہاں ۲ اپریل کو شیشے والی مسجد کے سامنے ہندوﺅں کے دھرم۔گرو مہنت بجرنگ منی نے جلوس نکالا اور ہندو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو لے کر مسجد کے سامنے پہنچا اور وہاں مائک پر چیخ چیخ کر، " مسلمانوں کی عورتوں بچیوں کو گھروں سے نکال کر پہلے عصمت دری کی دھمکی دی، پھر انہیں قتل کرنے کی " جیسے ہی پنڈت نے ہندو عوام کو مسلمان عورتوں پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا اور عصمت دری کی ترغیب دی وہاں موجود ہندوﺅں نے فوراﹰ زور زور سے " جے شری رام " کے نعرے لگادیے، اس سے آپ یقینًا سمجھ سکتے ہوں گے کہ آج " جے شری رام " کس گندگی کی علامت بن چکا ہے، 

 اس واقعے کو ۵ روز گزر چکے ہیں، میں انتظار کررہاتھا کہ کم از کم اس پر کوئی علامتی کارروائی ہی ہوجائے، تاکہ مجھے اس پر کچھ کہنا نہ پڑے، کیونکہ میرے کہنے سے سیکولر مسلمانوں اور ہندوﺅں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے محنت کرنے والے انٹلکچوئل مصلحت پرست دانشوران کو مرچیں لگ جاتی ہیں اور وہ چیخنے لگتے ہیں کہ "جذباتیت پھیل رہی ہے، مسلم نوجوانوں کے ردعمل سے ہندو متحد ہورہےہیں، بھاجپا یہی تو چاہتی ہے" ان جیسے امن پرست بزدلوں کو رمضان میں چیخنے کا موقع نہ ملے اس لیے ہم خاموش رہے، تاکہ ان کے اس دعوے کی بھی تصدیق ہوجائے کہ ایسے ایشو کو مقامی سطح پر حل کرنا چاہیے اگر مسلمان مثبت بات چیت کریں تو ایڈمنسٹریشن آج بھی ایکشن لیتاہے، بات کا بتنگڑ مت بناؤ، 

 اس طرح کے بزدلانہ اور خوفزدہ نفسیات کے دعووں کی حقیقت کئی بار سامنے آچکی ہے، آج پھر سے سامنے آگئی ہے، یہاں ۵ دن گزر چکےہیں اور مہنت بجرنگ مسلم عورتوں پر ہندوﺅں کو حملہ کرنے کے لیے اکسانے کےباوجود آزاد ہے، اس پنڈت نے یہ خونخوار درندگی کا اظہار مسلمانوں کی مسجد کے سامنے پہنچ کر کیا، وہ بھی مائک پر، آس پاس مسلمان گھروں کی عورتوں نے بھی اسے سنا، سوچیے ان کی نفسیات پر کیا گزری ہوگی؟ اور ان کا ذہن کس طرح بنا ہوگا؟ کیا ایسے ہی خوف کےبعد ارتداد نہیں پھیلتا ہے؟ 

 اب میری رائے سنیے، مجھے سخت افسوس ہےکہ وہاں کے مسلمانوں نے اس انتہائی ذلت آمیز دھمکی کو کیوں سن لیا، اور اس پنڈت کو وہاں سے یونہی جانے کیوں دیا؟ یقینًا اپنی ناموس کی دفاع میں کچھ شہادتیں، کچھ قربانیاں واقع ہوتیں لیکن یاد رکھیں کہ جب جب تاریخ میں اہلِ ایمان کے لیے ایسا موڑ آیا ہے تب تب شہادتوں کےبغیر عزت و حریت حاصل نہیں ہوپائی ہے، پولیس اور سرکاری ایڈمنسٹریشن کو اگر 5 --5 دن بھی ایسے خطرناک ہندو دہشتگرد کو پکڑنے کے لیے ناکافی ہیں تو بھلا ہم اپنی مستورات کی عزت و آبرو کن لوگوں کے بھروسے چھوڑ کر بیٹھے رہیں؟

۵ دن میں یہ ویڈیو پورے بھارت میں اس طرح وائرل ہوچکا ہےکہ کروڑوں ہندو نوجوان پورے ملک میں اسے دیکھ چکےہیں ان کے ذہنوں میں مسلم عورتوں کےخلاف کیسے جراثیم پیدا ہورہے ہوں گے؟ اس پنڈت کا مستقل ایک آشرم بھی ہے وہ وہاں بیٹھ کر ہندو نوجوانوں کو مسلم عورتوں کا ریپ کرنے کی تعلیم دیتاہے لیکن ملک کا کوئی ایک بڑا ہندو برہمن یا بڑا مذہبی پجاری اس کےخلاف کچھ بھی نہیں بول رہاہے، دھرم سنسد کےخلاف بھی ہندوﺅں کے بڑے برہمن دھرم گرو خاموش رہے، پھر آپ کس ذلت کےساتھ ان جیسے لوگوں پر یقین کرنے اور گنگا۔جمنی تہذیب کی بات کرتےہیں؟* شرم آپکو بھی آنا چاہیے ۔ آپ لوگ اس دھوکے سے نکلیے کہ پولیس پرشاسن اور حکمران جماعت کی چاپلوسی اور خوشامد کرنے سے معاملہ حل ہوجائےگا، یقین جانیے کہ مسلمانوں پر ظلم کرنا، ان کی پراپرٹی پر قبضے کرنا، ان کی عورتوں کی عزتوں کو پامال کرنا یہ سب سَنگھی ہندوتوا کے نظریاتی جراثیم ہیں، نریندرمودی، امیت شاہ، یوگی، بھاگوت سے لےکر پولیس ڈیپارٹمنٹ تک سب یہی چاہتےہیں اور وہی یہ کرواتے ہیں، کیونکہ ان کے نظریات کی بنیاد اسی پر ہےکہ اسلام ہندوستان میں بیرونی عنصر ہے اور مسلمان گھس پیٹھیا، لہذا انہیں ہمارا غلام بن کر ہی رہنا ہوگا، یہ زہر اب تقریباﹰ تمام ہندوﺅں میں پھیل رہاہے، مسلمانوں نے اس ملک کے امن کی خاطر انصاف کی امید پر اب تک اپنی جان و مال تو گنوائی ہے، لیکن اب ہم اپنی خواتین کی عزتوں اور عصمتوں کو ان وحشیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتےہیں… جب بات یہاں تک آپہنچے کہ کھلے عام عورتوں کی عزتوں پر نگاہ ہو، اور قانون انصاف نہیں کرتا ہو ملک کے سربرہان اور آئینی ادارے خاموشی سے مزے لے رہے ہوں تو پھر انصاف و عدالت کےساتھ زندگی کا ثبوت دینا چاہیے تبھی وحشی ظالموں پر موت کا خوف طاری ہوگا_

جگرؔ کو سنیے اور جگر پیدا کیجیے، وہ آپکے اترپردیش کے ہی تھے: 

یہ صحن و روش، یہ لالہ وگل، ہونے دو جو ویراں ہوتے ہیں

تخریبِ جنوں کے پردے میں تعمیر کے ساماں ہوتے ہیں


✍: سمیع اللہ خان

ksamikhann@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages