src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 25 فروری، 2022




حجاب کیا ہے؟ کیا نہیں ہے؟

مولانا قاضي رياض احمد  

کچھ دنوں سے ملک میں حجاب کا مسئلہ انتہائی حساس بنا ہوا ہے، وقتاً فوقتاً ترقی یافتہ ممالک میں بھی حجاب مخالف فضا قائم کرتے ہوئے اسلام اور پیغمبر اسلام کو نشانۂ ملامت بنایا جاتا رہتا ہے۔

اسلام سے متعلق اعتراضات اور پیغمبر اسلام کی گستاخیوں کے معاملوں کو مسلم حکومتوں اور  حکمرانوں کو حکومتی، سفارتی، علمی اور عملی طور پر مستقل حل کرنا چاہئیے نہ کہ یوں بےبس و لاچار اور مجبور عوام کو بازاروں میں گھسیٹا جائے، گرچہ کہ یہ ایمان و عقیدہ اور ہر مومن کے جذبات سے وابستہ ہے!!!!

مسلم حکمرانوں کی نااہلی اور بزدلی اور خود کی اسلامی تعلیمات سے متعلق منافقت و دہرا رویہ یا بعض کی کمزوری ہے کہ اس طرح ہر موقع پر عوام ہی کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا، پولس کے تشدد کا شکار ہونا اور پھر کسی نہ کسی طرح شکست کھانا پڑتا ہے۔

مسلمانوں کا روشن خیال Elite طبقہ اسلام کو ایک عام مذہب کی طرح دیکھتا ہے، اس کے نزدیک اسلام میں اور دیگر مذاہب میں کوئی فرق ہی نہیں ہے، بس اسلام ایک ذاتی اور نجی مذہب ہے " گھر میں ہوں تو مسلمان، باہر نکلیں تو انسان " کا تصور و اعتقاد رکھتے ہیں، بعضوں کی روشن خیالی الحاد کے حد تک بڑھی ہوئی ہے اور سمجھتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں, ترقی کرنا ہے تو بس دیگر کی نقالی کرنی ضروری ہے!!!!

👈ہندو عورت تلک لگا سکتی ہے تو مسلم عورت حجاب پہن سکتی ہے۔

👈فلاں مخصوص قسم کا لباس زیب تن کرتے ہیں تو مسلمانوں کو بھی اپنا حق ہے۔

مختلف لوگوں کی مختلف باتیں!!

حجاب کے سلسلے میں سیاست بھی، بلکہ سیاست ہی خوب کی جارہی ہے۔
ملک کے حکمرانوں کا ایجنڈہ سمجھنے کی کوشش کی جائے، اس کو پلٹانے اور ملک و انسانیت کو نقصان پہنچانے والے ایجنڈوں کو نیست و نابود کرنے کی خاموش کوشش کی جائے۔

حکمت، دور اندیشی، حوصلہ، اور مستقل مزاجی کے ساتھ انسانیت دشمن ایجنڈوں کا قلع قمع کرنے منصوبہ بندی کی جائے۔

 تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی ہر سطح پر بیتے سات دہائیوں میں مسلمانوں کا خوب استحصال کیا جاتا رہا، جس کو سچر کمیٹی نے بڑے پیمانے پر اجاگر کیا، مگر اسی کے بیچ کچھ مسلمانوں اور مسلم تنظیموں نے خاموشی کے ساتھ ہر سطح پر بالخصوص تعلیمی میدان میں مخلصانہ محنتیں کیں، جس کے نتائج ملک میں مختلف مسابقتی امتحانات میں ظاہر ہوئے۔ اور ظاہر ہورہے ہیں، جس پر بھگوا تنظیموں میں ہڑبونگ مچی ہوئی ہے، اور ان کے نیچے سے زمین کھسکتی محسوس ہوکر الں فلاں جہاد کے نام سے اکثریتی طبقے کو گمراہ کرنے، ورغلانے کی کوشش کی گئی۔

شہریت بل، بابری مسجد اور طلاق ثلاثہ کو اچھالا گیا اور انتخابات میں اس کا فائدہ اٹھایا گیا اور اب حجاب کا مسئلہ اٹھا کر ملک کی فضا کو مسموم کیا جارہا ہے۔

اب یہ زہر ملک بھر میں پھیلتا جائے گا اور وہ تمام لیڈران جو اپنے آپ کو مسلمانوں کے مسیحا اور اپنے آپ کو سب سے بڑا سیکولر  کہتے نہ تھکتے تھے وہ خود آگے بڑھ کر بالخصوص حجاب کی اور بالعموم مسلمانوں سے متعلق ایک ایک ایشو کی مخالفت کرتے جائیں گے یا کم از کم اعراض و بے رخی کا اظہار کریں گے!!!

👈اپنے آپ میں مضبوطی پیدا کرنے کی فکر کی جائے۔
👈اسلام پر کامل اعتماد ہو
👈متبادل امور تلاش کئے جائیں
👈دار ارقم کے نمونے قائم کئے جائیں
👈قول و عمل کے تضاد کو ختم کیا جائے

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages