شاعر و نغمہ نگار ابراہیم اشک کاانتقال، وہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت تھے:قیصر خالد
ممبئی : معروف شاعر و نغمہ نگار ابراہیم اشک انتقال کر گئے۔ان کی عمر 70 سال تھی ۔ وہ گزشتہ ہفتے سے علیل تھے اور تھے ،اسی وجہ سے انہیں جمعہ کو ممبئی کے نواح میرا روڈ کے اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا جہاں انہوں نے اتوار کی شام آخری سانس لی۔
اس موقع پرمشہور آئی پی ایس افسر اور ریلوے پولیس کمشنر و شاعر اور پاسبان ادب کے روح رواں قیصر خالد نے ان کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ " ابراھیم اشک ایک شاعر ہیں ،جنہوں نے نہ صرف غزل ،گیت، دوہے وغیرہ لکھے بلکہ فلموں میں بہترین نغمہ نگاری کی۔ وہ ایک جنٹلمین شاعرتھے۔ مسکراہٹ ہمیشہ ان کے ہونٹوں پر رہتی تھی اور بااخلاق اور نرم گو انسان تھے،میں نے کئی بار ان کے ساتھ ڈائس شئیر کیا ،یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ وہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت تھے۔"
اس موقع پرمشہور آئی پی ایس افسر اور ریلوے پولیس کمشنر و شاعر اور پاسبان ادب کے روح رواں قیصر خالد نے ان کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ " ابراھیم اشک ایک شاعر ہیں ،جنہوں نے نہ صرف غزل ،گیت، دوہے وغیرہ لکھے بلکہ فلموں میں بہترین نغمہ نگاری کی۔ وہ ایک جنٹلمین شاعرتھے۔ مسکراہٹ ہمیشہ ان کے ہونٹوں پر رہتی تھی اور بااخلاق اور نرم گو انسان تھے،میں نے کئی بار ان کے ساتھ ڈائس شئیر کیا ،یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ وہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت تھے۔"
معروف شاعر عبید اعظم عظمی نے مطلع کیا کہ مرحوم کوویڈ سے متاثر تھے، ان کانتقال میرا روڈ (ممبئی) کے ایک اسپتال میں ہوا۔
پسماندگان میں 2 بیویاں ، 3 بیٹیاں اور 4، بیٹے ہیں۔انہیں کوویڈ-19 کا شکار بتا یاجارہا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں