"میرے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، کہا، جہادی قتل کرنا چاہتے ہیں". : جیل میں بند جتیندر تیاگی کا الزام
قابل اعتراض اور اشتعال انگیز بیانات دینے کے جرم میں جیل میں بند ہندو بنے جتیندر تیاگی نے الزام لگایا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور کچھ جہادی لوگ میری بیوی کا قتل کرنا چاہتے ہیں۔ جتیندر تیاگی نے ٹوئیٹ کرکے لوگوں سے مدد مانگی ہے۔
جتیندر تیاگی نے اپنے ٹوئیٹر ہینڈل سے ٹوئیٹ کیا اور لکھا کہ میں جیل میں ہوں، دوسری طرف مولاناؤں نے میری بیوی کو مارا پیٹا اور گھر سے باہر نکال دیا۔ اس کی حمایت یوپی پولیس کے اے ایس آئی زیدی نے کی۔ آپ لوگ میرے خاندان کو سپورٹ کریں، جہادی میری بیوی کا قتل بھی کرسکتے ہیں۔ وہ میرے خاندان کو ڈرا رہے ہیں ۔ میں جیل میں ہوں، آپ لوگ ہی انصاف کریں۔ اس کے ساتھ ہی جتیندر تیاگی نے ٹوئیٹ میں اپنی اہلیہ کی جانب سے پولیس میں کی گئی شکایت کی فوٹو بھی شیئر کی ہے۔
ٹوئیٹ میں شیئر کی گئی شکایت کے مطابق جتیندر تیاگی کی اہلیہ فرحہ فاطمہ نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کو کچھ لوگ ان کے گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں جاری کام کو روکنے لگے۔ انہوں نے میری ماموں زاد بہن کے ساتھ بھی گالی گلوچ کی ۔ میں نے اس کی اطلاع سعادت گنج تھانے کو دی اور اس کے بعد جب میں اپنے گھر گئی تو انہوں نے مجھے بھی دھکے ماریں اور گالیاں دیں۔ لیکن وہاں موجود ایس آئی زیدی خاموش تماشائی بنے رہے۔ ایس آئی صاحب زبردستی گھر کی چابی لے کر مجھے گھر سے باہر نکال دیا۔
بتا دیں کہ گزشتہ دنوں ہری دوار پولس نے جتیندر تیاگی کو روڑکی کے نرسن بارڈر سے ہری دوار کی حد میں داخل ہونے پر گرفتار کیا تھا۔ تیاگی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جیتندر تیاگی کے خلاف ایک کتاب کی تقریب اجراء کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصتہ کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ ہری دوار میں منعقد دھرم سنسد میں اس کے خلاف دو مقدمات درج کیے گئے تھے۔
عدالت نے جتیندر تیاگی کو ہری دوار میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ جمعرات کو ہری دوار کی عدالت میں جیتندر تیاگی کی درخواست بھی خارج کر دی گئی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں