اومیکرون : ہندوستان میں اومیکرون کا ایک اور کیس، افریقی ملک سے گجرات لوٹا شخص متاثر پایا گیا۔
بھارت میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ گجرات کے جام نگر کا بتایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ گجرات کے جام نگر میں افریقی ملک زمبابوے سے واپس آنے والا ایک شخص کورونا کی نئے ویرینٹ سے متاثر پایا گیا ہے۔ اومیکرون وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد گجرات کے وزیر اعلی بھوپیندر پٹیل نے محکمۂ صحت کے افسران کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اومیکرون وائرس سے متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے والے تمام افراد کی جانچ اور سراغ لگایا جا رہا ہے۔
یہ شخص دو روز قبل زمبابوے سے گجرات واپس آیا تھا۔ ہوائی اڈے پر جانچ میں مثبت پایا گیا۔ اس کے بعد مریض کا نمونہ جینوم سکوینسگ کے لیے بھیج دیا گیا۔ اب اس کی رپورٹ سے واضح ہو گیا ہے کہ اومیکرون متاثر ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 10 لوگ متاثرہ شخص کے رابطے میں آئے ہیں۔ سبھی کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور ان کی کورونا رپورٹ کا انتظار ہے۔ اس شخص کو کورونا ویکسین کے دونوں دونوں ڈوز لگواچکا ہیں۔
یہ غالباً ہندوستان میں اومیکرون کا تیسرا کیس ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو کرناٹک میں کورونا کی نئے ویرینٹ کے دو کیسز پائے گئے تھے۔ ان مریضوں کی عمریں 66 اور 46 سال ہیں۔ دونوں کو ویکسین کی دونوں ڈوز لگ چکی ہیں۔ دونوں میں کورونا کی ہلکی علامات پائی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک ہندوستان سے دبئی بھی جاچکا ہے۔
مہاراشٹر میں بھی 30 لوگوں کے نمونے جینوم سکوینسگ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ جمعہ تک ریاست کے ہائی رسک ممالک سے 2,821 مسافر ممبئی آئے ہیں۔ ان میں سے دو افراد کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ تاہم، ریاست میں اب تک کسی بھی مریض میں Omicron کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب راجستھان میں جنوبی افریقہ سے واپس آنے والے ایک خاندان کے چار افراد میں کورونا پازیٹیو پایا گیا۔ یہی نہیں ان کے رابطے میں آنے والے 5 افراد بھی کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے جینوم سکوینسگ کے لیے سب کے نمونے بھیج دیے ہیں۔
کرناٹک کے بنگلور میں دو لوگوں میں اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس دوران ایسی اطلاعات بھی منظر عام پر آئی ہیں جس کی وجہ سے خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ کرناٹک کے وزیر صحت ڈاکٹر کے سدھاکر نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں اومیکرون ملنے کے بعد 57 مسافر بنگلور واپس آئے ہیں، جن میں سے 10 غیر ملکی مسافر غائب ہیں۔ ان 10 غیر ملکی مسافروں کا سراغ نہیں مل سکا اور ان کے فون بھی بند ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں