مسلمان سے ہندو بنے جتیندر نارائن تیاگی نے اسد الدین اویسی پر سادھا نشانہ. کہا, "اویسی 10-15 شادیاں کر کے بہت سارے بچے پیدا کریں، شہادت کے کام آئینگے۔"
شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے حال ہی میں مسلم مذہب ترک کر کے ہندو مذہب اختیار کیا ہے ۔ تبدیلئ مذہب کے بعد اس نے اپنا نام بدل کر جیتندر نارائن سنگھ تیاگی رکھ لیا ہے۔ تیاگی نے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کے ذریعے لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے 21 سال کئے جانے والے بیان پر حملہ کیا ہے ۔
دراصل ہاپوڑ کے اسولا گاؤں پہنچے جتیندر تیاگی نے لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آبادی کنٹرول لگے گا ۔ اس حوالے سے ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اسد الدین اویسی اس فیصلے کی مذمت کر رہے ہیں؟ جواب میں انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ پر طنز کیا اور کہا – وہ اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں، لیکن انہیں کسی نے روکا نہیں ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مزید 10-15 شادیاں کریں اور بہت سے بچے پیدا کریں، شہادت کے کا آئینگے۔ تیاگی نے یہ بھی کہا کہ کم عمری میں شادی کرنے سے معاشرے کو نقصان پہنچتا ہے، بیٹیوں کی کم عمری میں شادی کرنے سے ان کی ذہنی حالت پر بھی بوجھ پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے طلاق کے کیس بھی سامنے آتے ہیں، اس فیصلے سے لڑکیوں کو کافی حد تک فائدہ ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی تیاگی نے دعویٰ کیا کہ مسلم سماج کے بہت سے لوگ ان سے رابطے میں ہیں، جو آنے والے دنوں میں سناتن دھرم کو اپنائیں گے۔ یوپی اسمبلی انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جو پارٹی مسلمانوں کے ووٹوں سے اپنی حکومت بنانے کی بات کرتی ہے، اسے اس سے دور رہنا ہوگا۔ اپنی تبدیلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس معاشرے کے لوگوں نے مجھے اپنا لیا ہے۔ مجھے ہندو مذہب میں پیدا ہونا چاہیے تھا لیکن شاید اوپر والے کی یہی مرضی تھی۔
غور طلب ہے کہ اسد الدین اویسی نے لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کے بارے میں کہا ہے کہ مودی حکومت ہمیشہ شادیوں پر حملہ کیوں کرتی ہے۔ جب 18 سال کی لڑکی ووٹ دے کر وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم کا انتخاب کر سکتی ہے تو وہ شادی کیوں نہیں کر سکتی۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ اور انگلینڈ جیسے ممالک میں 16 سے 19 سال کے درمیان شادی کی جا سکتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں