مالیگاؤں میں اسدالدین اویسی کی رہاٸش گاہ پر حملے کے خلاف زبردست احتجاج ,پولیس اور مظاہرین میں لفظی جھڑپ
ڈاکٹر خالد پرویز گرفتار و رہا ، درجنوں افراد پر مقدمہ درج ,مورچے کو روکے جانے پر ڈاکٹر خالد سخت برھم ، کہا احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے
مالیگاٶں (نامہ نگار ) مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر و رکن پارلمنٹ نقیب ملت الحاج بیرسٹر اسدالدین اویسی کی سرکاری رہاٸش گاہ پر ہندو سینا کے کارکنوں کے حملے کے بعد ملک بھر کی سیکولر عوام اور دستور ھند کی عزت کرنے والوں میں عمومی بے چینی کا ماحول ہے ۔ مجلس کے چاہنے ماننے والے پورے ملک میں سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ۔ شہر مالیگاٶں میں بھی ایک روز قبل مجلس مالیگاٶں کے ترجمان سمیر سر کی قیادت میں پرانت آفیسر کو میمورنڈم دیا گیا اور آج صدر مجلس شمالی مہاراشٹر الحاج ڈاکٹر خالد پرویز کی قیادت میں مجلس اتحادالمسلمین کا ایک ھلہ بول مورچہ اعلان کےمطابق دارالسلام اسلام آباد سے نکالا گیا ۔ طئے شدہ پروگرام کے مطابق احتجاجی مورچے کو شہر کی اہم شاہراٶں سے ہوتے ہوئے قدوائی روڈ ، اے ٹی ٹی ہاٸی اسکول کے قریب دستور ھند کے بانی ڈاکٹر بھیم راٶ بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کی گل پوشی کے بعد پرانت آفس جانا تھا لیکن جوں ہی یہ احتجاجی مورچہ چندن پوری گیٹ پہنچا تو آزاد نگر پولس عملہ پورے فوج پھاٹہ اور آہنی جالیوں کی رکاوٹ کے ساتھ مورچے کے استقبال کے لیۓ تیار کھڑا نظر آیا ۔ اور زبردستی مورچے کو چندن پوری گیٹ پر روک دیا گیا ۔ اس موقع پر الحاج ڈاکٹر خالد پرویز اس طرح مورچے کو روکے جانے پر سخت ناراض نظر آئے انہوں نے نڈر و بے باک انداز میں آزاد نگر پولیس اسٹیشن کے پی آئی سے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے اور آپ اس طرح ہمیں روک نہیں سکتے ۔ اگر ہم پر کیس بنتا ہے تو بے شک بنائیے لیکن ہم کو آگے جانے دیا جاٸے ۔ پولیس آفیسران مورچے کو روکے جانے پر بضد رہے اور مورچے کو آگے جانے کی اجازت نہیں جس سے ڈاکٹر خالد انتہائی برہم ہوئے اور وہیں زمین پر دھرنے پر بیٹھ گٸے ۔ ان کے دھرنا دیتے ہی مجمع جوش میں آگیا ۔ اور ”مجلس اتحادالمسلمین زندہ باد“ ، ”اسد الدین اویسی زندہ باد“ اور ”ڈاکٹر خالد پرویز آگے بڑھو ہم تمہارے ساتھ ہیں“ ، ”پولس کی دھاندل شاہی نہیں چلے گی نہیں چلے گی“ جیسے فلک شگاف نعروں سے فضا گونج اٹھی ۔ ڈاکٹر خالد پرویز اور مورچہ میں شامل مجلس کے چاہنے والوں کے جوش و جذبات کو دیکھ کر آزاد نگر پولس عملہ انگشت بدانداں رہ گیا ۔ حالات کی نزاکت کو دیکھ کر شہر ڈی وائے ایس پی لتا ڈھونڈے بھی فوری طور پر پہنچتے ہوٸے ڈاکٹر خالد پرویز اور مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ڈاکٹر خالد پرویز اپنے موقف سے ٹس سے مس نہیں ہوئے اور ”ہمیں آگے جانے دو یا پھر جیل میں ڈال دو“ پر اڑے رہے ۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ”دستور ھند کے محافظ ایک رکن پارلمنٹ اور پارٹی کے قومی صدر کی سرکاری رہاٸش گاہ پر اشتعال آمیز نعروں کے ساتھ حملہ جمہوریت کا قتل ہے ۔ اور ہم ایسے حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ اور حکومت ھند سے سخت اقدامات اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں ۔ احتجاج کرنے کا حق ہمیں بھارت کا آٸین دیتا ہے ۔ اور آپ ہم سے ہمارا جمہوری حق نہیں چھین سکتے “ ۔
آخر کار ڈاکٹر خالد پرویز سمیت دیگر عہدے داران کو گرفتار کرلیا گیا ۔ اور قانونی کارواٸی کے بعد شہر ڈی وائے ایس پی لتا ڈھونڈے کو میمورنڈم دیا گیا ۔
اس احتجاجی مورچے میں ڈاکٹر خالد پرویز صدر مجلس شمالی مہاراشٹر ، عمیر انصاری ناٸب صدر ، میڈیا ترجمان سمیر سر ، لٸیق حاجی ، غازی امان اللہ خان ، حاجی نعیم قریشی ، عبداللہ بلڈر ، الطاف بیگ ، اشتیاق قریشی ، جمال ناصر ، فیضان رجو ، حامد انصاری ، پینٹر سلیم حسان اور سینکڑوں محبان مجلس سمیت مجلس مالیگاٶں میڈیا سیل کے ممبران موجود تھے .
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں