اپنی بہن کی عصمت ریزی کا بدلہ لینے کے لئے دو سگے بھائیوں پر ملزم کی 16 سالہ بہن کی عزت تار تار کرنے کا گھناؤنا الزام ,مدھیہ پردیش میں انتقام نے کیا انسانیت کو شرمسار!!
تحریر : خیال اثر
انتقام کی چنگاریاں جب شعلہ جوالہ بنتی ہیں تو انتقام لینے والوں کی آنکھوں سے انسانیت کا آوا گمن ہوتے ہوئے اشرف المخلوقات کہلانے والاانسان انسانیت کا لبادہ پھینک کر شیطان صفت بن جایا کرتا ہے. انسانیت کی ساری حدیں پھلانگ کر انسان ایسا درندہ بن جایا کرتا ہے کہ انسانیت بھی شرم کے مارے اپنا منہ چھپائے پناہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے. ایسا ہی کچھ واقعہ مدھیہ پردیش کے ریوا شہر میں پیش آیا جہاں دو سگے بھائیوں نے اپنی نابالغ بہن کی عصمت ریزی کا بدلہ لینے کے لئے ملزم کے مکان می مردانہ وار گھس گئے اور ملزم کی بہن کے ہمراہ درندگی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے اپنی بہن کی عصمت ریزی کا ایسا عبرت ناک اور وحشت ناک انتقام لیا کہ انسانیت بھی شرمسار ہو کر رہ گئی. واقعہ یوں ہے کہ 7 ماہ قبل ایک نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کی گئی تھی.سنسنی پیدا کر دینے والا مذکورہ واقعہ مدھیہ پردیش کے ریوا ضلع کے گڑھ تھانہ علاقہ کا ہے جہاں 7 مہینہ قبل ایک نابالغ دوشیزہ کے ہمراہ درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی عزت کو تار تار کیا گیا تھا اور اسی عصمت ریزی کا انتقام لینے کے لئے عصمت ریزی کی شکار لڑکی کے دو بھائیوں نے مل کر ماضی میں کئے گئے عصمت ریزی معاملہ کے کلیدی ملزم کی 16 سالہ بہن کے ہمراہ نہ صرف چھیڑ خانی کی بلکہ اس کی عزت تار تار کرتے ہوئے انسان سے حیوان بن گئے. ملزم کی 16 سالہ بہن نے جب اجتماعی عصمت دری کا الزام لگایا تو ریوا ضلع کا گڑھ تھانہ کے پولیس ملازمین بھی حیران رہ گئے. 16 سالہ متاثرہ لڑکی نے پولیس تھانہ میں اپنا بیان درج کراتے ہوئے کچھ اس طرح تفصیل پیش کی کہ "دونوں بھائی گھر میں داخل ہوئے اور پہلے تو جی بھر کر اس کی عزت سے کھیلا پھر جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے فرار ہوگئے. پولیس نے ابتدائی تفتیش کرتے ہوئے اپنا بیان جاری کیا کہ مذکورہ علاقہ میں ہی 7 مہینوں قبل ایک نابالغ لڑکی کی عزت کو تہہ تیغ کیا گیا تھا جس کا ملزم ابھی تک جیل میں ہے. اسی ملزم کی نابالغ بہن کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی انتقام لینے کی غرض سے کی گئی ہے. ریوا ضلع کے گڑھ تھانہ کا پولیس عملہ متاثرہ کی شکایت پر فرار شدہ دونوں ملزمین کی بازیابی کے لئے مختلف مقامات پر مسلسل چھاپہ مار رہا ہے. متاثرہ لڑکی کی شکایت پر پہلے تو اس کا طبی معائنہ سرکاری اسپتال میں کیا گیا نیز معاملہ کی تفتیش جاری ہے. پولیس نے اجتماعی عصمت دری معاملہ میں پاکسو ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت جرم کا اندراج کر لیا ہے جبکہ عصمت دری کے دونوں ملزمین تا ہنوز پولیس کی گرفت سے دور ہیں. عیاں رہے کہ مذکورہ عصمت ریزی 7 ماہ قبل اپنی بہن کی عصمت دری کے خلاف انتقام لینے کی غرض سے انجام دی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے بارہا یوں ہوتا رہا ہے کہ عصمت دری کی متاثرہ کے اہل خانہ ملزمان کو جان مار دیا کرتے تھے یا انھیں قانون کے حوالے کردیا کرتے تھے شاید یہ ہندوستان کا اولین واقعہ ہو جس میں عصمت دری کا انتقام لینے کے لئے متاثرہ کے دو سگے بھائیوں نے ملزم کی نابالغ بہن کے ساتھ درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی عصمت تار تار کردی ہو. پولیس عملہ کے ساتھ ساتھ جوں ہی یہ خبر عام ہوئی سبھی حیران رہ گئے کہ یہ کیسا انتقام ہے یعنی ملزمان نے گویا اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہو. کہا جاتا ہے کہ انتقام کی چنگاریاں جب شعلوں کا روپ اختیار کرتی ہیں تو انتقام لینے والوں کے عزم اور حوصلے کسی آتش فشاں پہاڑ کی طرح ہر شئے کو جلا کر راکھ کر دینے والے لاوے کی طرح پھٹ پڑنے کو بیقرار و بےتاب ہو جایا کرتے ہیں کیونکہ آج انتقام کے شعلوں نے تو ایک معصوم دوشیزہ کی معصوم زندگی کو نفرت کے شعلوں میں جلا کر راکھ کردیا ہے اور اس راکھ میں دبی ہوئیں چنگاریاں ہو سکتا ہے آنے والے دنوں میں کسی نئے انتقام کی بینخ کنی کرتے ہوئے اور ایک انتقام کی راہیں ہموار کردیں کیونکہ جب متاثرہ لڑکی کا ملزم بھائی جیل سے باہر کھلی فضا میں واپس آئے گا تو اس کی آنکھوں میں بھی انتقام کی شعلے دہک رہے ہوں گے. انتقام کا یہ سلسلہ ہو سکتا ہے آنے دنوں میں کسی کی بھی جان لینے پر آمادہ ہو جائے. اس طرح انتقام کا یہ سلسلہ, سلسلہ در سلسلہ بڑھتے ہوئے جلتے جھلساتے آتش فشانی لاوے کی طرح اپنے درمیان آنے والے ہر فرد کو جلا کر راکھ میں تبدیل کردے گا . کیونکہ انتقام کے شعلے جب کٹار بن کر ارمانوں کا گلہ کاٹ دیتے ہیں تو انتقام کی آگ میں جلتے ہوئے افراد کی آنکھوں سے چنگاریاں نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جہنم کا وہ بھڑکتا دہکتا الاؤ باہر آنے کو بے قرار ہو جاتا ہے جواپنی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو جلا کر راکھ میں تبدیل کر جاتا ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں