مالیگاؤں سینٹرل اور آؤٹر کی فرقہ پرست سیاست کا شکار ہوئے بیوہ، طلاق شدہ ، 65 سالہ بزرگ مرد و خواتین , اپوزیشن لیڈر شان ہند تحصیلدار آفیسر پر ہوئی برہم
مالیگاؤں شہر کی سیاست عجب موڑ پر ہے فرقہ پرستی کا بول بالا اس قدر بڑھ گیا ہیکہ اب آؤٹر اور سینٹرل کی سیاست کی بھینٹ سرکار کی جانب سے ملنے والے وظیفہ گذار مستحقین چڑھ گئے ہیں. آؤٹر حلقہ میں 4400 عریضے داخل ہوئے جس میں 4100 عریضے منظور ہوئے اور سینٹرل حلقہ میں 1000 عریضے داخل ہوئے جس میں صرف اور صرف 200 عریضے منظور کئے گئے اور 800 عریضے معمولی سی غلطی کے سبب ردّ کردیئے گئے جس سے شدید ناراض مالیگاؤں جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا کی صدر، اپوزیشن لیڈر شان ہند نہال احمد اور جنتادل سیکولر نوجوان سرگرم لیڈر ساتھی مستقیم ڈگنیٹی آج شام 4 بجے 65 سالہ بزرگ مرد و خواتین، بیوہ، طلاق شدہ خواتین کے ہمراہ تحصیلدار آفس پہنچے. آج کے وفد میں شان ہند نہال احمد ، مستقیم ڈگنیٹی، مہرالنساء اشفاق، ہارون ماسٹر، کتاب النساء، مسلم ڈھانڈے، سعیدہ حبیب، سلطانہ کبیر جان، شکیلہ محمد مصطفےٰ، مظفر شیدا، ندیم احمد، قریشہ بانو، عبدالرحمٰن انصاری، محمد وائرمین وغیرہ شامل تھے.
وفد کی قیادت کررہی شان ہند نہال احمد نے تحصیلدار آفیسر کو دو ٹوک برہم انداز میں کہا کہ ہر مہینے ہونے والی عریضوں کی جانچ کو 4 سے 5 مہینے میں آپ لوگ کرتے ہو اور جانچ میں معمولی غلطی والے عریضوں کو ردّ کررہے ہو جب کہ ماضی میں عریضہ گذار کی یادی میں 3 کالم ہوا کرتے تھے منظور، نامنظور اور کیوری (غلطی) جن عریضہ گذار کے عریضے میں کیوری رہاکرتی تھی انہیں موقع دیا جاتا تھا اپنے نامکمل عریضے کو مکمل کرنے کیلئے، اس شکایت پر تحصیلدار نے کہا کہ ہم آئندہ سے ہر ماہ عریضوں کی جانچ کریں گے اور ماضی کی طرح یادی میں 3 کالم رکھیں گے. اسی کے ساتھ شان ہند نہال احمد اور ساتھی مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ موجودہ یادی میں معمولی غلطی کے سبب نامنظور 800 عریضوں کی دوبارہ جانچ کی جائے اور عریضہ گذار کے نامکمل کاغذات منگوا کر انہیں موقع دیا جائے. جس پر تحصیلدار نے 800 نامنظور عریضوں کی دوبارہ جانچ کی یقین دہانی کرائی ، جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا کی صدر شان ہند نہال احمد نے مذکورہ مطالبہ تحریری طور پر دیا اور 3 دنوں میں تحریری جواب مانگا . شان ہند نہال احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ 65 سالہ بزرگ مرد و خواتین، طلاق شدہ، بیوہ، معذور مستحق افراد کو حکومت کی جانب سے ملنے والے وظائف ان کا سہارا ہوتے ہیں اور اس جانب ہم پوری توجہ سے کام کررہے ہیں. ان مستحقین کے ساتھ نا انصافی ہم بالکل بھی برداشت نہیں کرے گے. مطالبات اگر خطوط اور بات چیت سے حل ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم نہالی انداز میں تحریکی راستہ اپناتے ہوئے عوام کو اُن کا حق دلانے کا ہنر جانتے ہیں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں