src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ, کرنل پروہت اور این آئی اے کے وکیل کی بحث مکمل، 30 جولائی کو بم دھماکہ متاثرین کے وکیل بحث کریں گے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 19 جولائی، 2021

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ, کرنل پروہت اور این آئی اے کے وکیل کی بحث مکمل، 30 جولائی کو بم دھماکہ متاثرین کے وکیل بحث کریں گے



مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ

 کرنل پروہت اور این آئی اے کے وکیل کی بحث مکمل، 30 جولائی کو بم دھماکہ متاثرین کے وکیل بحث کریں گے,  


ممبئی19/ جولائی : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے  مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں ایک بار پھرسماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سابق ایڈیشنل سالیسٹرجنرل آف انڈیا اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے بینچ کو بتایا کہ ملزم کرنل پروہت یکے بعد دیگرے یکساں پٹیشن داخل کرکے عدالت کا قیمتی وقت برباد کررہا ہے، ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر عدالت کو سماعت کرنے کی بجائے ملزم کو حکم دینا چاہئے کہ نچلی عدالت میں جاری عدالتی کارروائی میں حصہ لے اور اس کے دفاع میں جو بھی ثبوت اسے پیش کرنا ہے وہ نچلی عدالت میں پیش کرے۔
ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کو جسٹس ایس ایس شندے نے کہا کہ عدالت پہلے ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر اس کے دلائل کی سماعت کریگی اس کے بعد بم دھماکہ متاثرین اور ملزم سمیر کلکرنی کو بحث کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس این ایم جمعدار کو کرنل پروہت کے وکیل نے بتایا کہ حال ہی میں اسے انڈین ملیٹری کی جانب سے دو خطوط اور چند دستاویزات ملے ہیں جس کے مطابق ملزم کرنل پروہت اپنی ڈیویٹی ایمانداری سے انجام دے رہا تھا نیز ملزم کو گرفتار کرنے کے لیئے ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر اے ٹی ایس نے حاصل نہیں کیا تھا اور اسے بغیر خصوصی اجازت نامہ کے گرفتار کرلیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی سرے سے غیر قانونی ہے لہذا ملزم کو ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیئے مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔
 ملزم کرنل پروہت کے وکیل ششی کانت شیودے کی بحث کے بعد این آئی اے کی نمائندگی کرنے والے وکیل سندیش پاٹل نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کی جانب سے داخل کردہ تمام پٹیشن کو یکجا کرکے اس کی سماعت کرنا چاہئے نیز ملزم کرنل پروہت جس خصوصی اجازت نامہ کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھانا چاہتا اس تعلق سے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہیکہ سینکشن آرڈر کے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ اپنے حتمی فیصلہ میں کریگی لہذ ا ملزم کو ٹرائل کو رٹ میں اس مدعہ کو اٹھانا چاہئے۔
اسی درمیان کرنل پروہت اور این آئی اے کے وکیل کی بحث کا اختتام ہوا جسکے بعد عدالت نے ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کو حکم دیا کہ وہ 30 جولائی کو دوپیر ڈھائی بجے بحث کریں اور اپنی سماعت ملتوی کردی۔
بذریعہ ویڈیوکانفرنسنگ ہوئی عدالت کارروائی میں سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages