src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مخدوش عمارتوں کے خلاف بارش سے قبل کاروائی صرف کاغذوں پر کی گئی ، کیا بھیونڈی میونسپل انتظامیہ دوبارہ جیلانی عمارت جیسے حادثے کی منتظر ہے؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 24 جون، 2021

مخدوش عمارتوں کے خلاف بارش سے قبل کاروائی صرف کاغذوں پر کی گئی ، کیا بھیونڈی میونسپل انتظامیہ دوبارہ جیلانی عمارت جیسے حادثے کی منتظر ہے؟


مخدوش عمارتوں کے خلاف

 بارش سے قبل کاروائی

 صرف کاغذوں پر کی گئی ، 

کیا بھیونڈی میونسپل انتظامیہ دوبارہ

 جیلانی عمارت جیسے حادثے کی

 منتظر ہے؟


بھیونڈی: (نامہ نگار) گزشتہ دنوں بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل میونسپل کمشنر اوم پرکاش دیوٹے کی جانب سے میونسپل کارپوریشن کے پانچوں پربھاگ سمیتیوں کے اسسٹنٹ کمشنروں کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جس میں انہوں نے تمام پربھاگ افسران اور بیٹ انسپکٹروں کو سخت ہدایت دی تھی کہ برسات سے قبل انتہائی مخدوش عمارتوں کو فوری طور پر انہیں خالی کرا کر منہدم کیا جائے تاکہ ہر سال کی طرح امسال کسی بھی طرح کا کوئی حادثہ پیش نہ ہو اور کسی بھی طرح کے جانی اور مالی نقصان سے بچا جاسکے۔ جس کے مطابق پانچوں پربھاگ سمیتی کے تحت باقاعدہ انہدامی کاروائی شروع کردی گئی تھی۔ لیکن مذکورہ کی جارہی کاروائی سے شہر کے لوگ مطمئن نہیں ہیں  ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پربھاگ افسران کے ذریعے کاروائی کے نام پر اقتصادی لین دین کرکے صرف خانہ پوری کی جارہی ہے۔ لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ پربھاگ افسران مخدوش عمارتوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے جاتے ہیں لیکن صرف دکھاوے کے نام پر پانی اور بجلی کا کنیکشن منقطع کرنے کا عمل شروع کرتے ہیں اس کے بعد مکان مالک یا بلڈر سے ساز باز کرکے اسے آدھا ادھورا چھوڑ دیا جاتا ہے اور محض آدھے گھنٹے کے بعد دوبارہ عمارت کا پانی اور بجلی کا کنیکشن بھی لین دین کرکے بحال کردیا جاتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی دکھاوے کی کارروائی کا کیا مطلب ہے میونسپل انتظامیہ  رسما افسران کو ہدایت تو دے دیتا ہے لیکن کبھی کی گئی کاروائی کا فالو اپ نہیں لیتے ہیں۔

واضح ہو کہ اسی تناظر میں 1 جون 2021 کے روز نائیگاوں کچہری پاڑہ میونسپل اسکول نمبر 70 کے سامنے واقع گھر نمبر 1492 انصاری ولا نامی عمارت کے خلاف پربھاگ سمیتی نمبر 1 کے بیٹ انسپکٹر ویراج بھوئیر  اپنے پورے لاؤ لشکر اور پولیس بندوبست کے ساتھ کاروائی کرنے کے لئے پہنچ گئے تھے۔ کاروائی کے نام پر انہوں نے پانی اور بجلی منقطع کرنے کا عمل شروع ہی کیا تھا کہ عمارت کے مکین مرد وخواتین سڑکوں پر اتر آئے اور انہوں نے میونسپل افسران اور ملازمین کو گھیر لیا۔ اس کے بعد بیٹ انسپکٹر ویراج بھوئیر نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنے اعلیٰ افسر پربھاگ سمیتی نمبر 1 کے انچارج اسسٹنٹ کمشنر دلیپ کھانے کو فون لگانے کی کوشش کی لیکن ان کا موبائل فون سویچ آف تھا۔ حیرت اس بات کی ہے کہ ایڈیشنل میونسپل کمشنر اوم پرکاش دیوٹے نے میٹنگ کے دوران تمام پربھاگ افسران کو سختی سے ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مذکورہ مخدوش عمارتوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کسی افسر نے بھی غیر فعالیت برتی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کے باوجود انچارج اسسٹنٹ کمشنر دلیپ کھانے نے اپنے ماتحت کام کرنے والے افسران اور ملازمین کو کاروائی کرنے کے لئے بھیج کر اپنا موبائل فون بند رکھا۔ کاروائی کرنے کے لئے گئے میونسپل ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی صورت میں نمائندے کو بتایا کہ صاحب نے ہمیں کاروائی کرنے کے لئے تو بھیج دیا ہے اور اپنا موبائل بند رکھا ہے اگر خدانخواستہ یہاں کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ہم لوگ کیا کریں گے؟

کاروائی کرنے کے لئے آئے میونسپل ملازمین نے مزید بتایا کہ مذکورہ عمارت میں تقریباً 50 سے 55 فلیٹ واقع ہیں اور عمارت کے گراؤنڈ فلور کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ عمارت کے گراؤنڈ فلور کے تقریباً تمام کالم اور بیم میں دراڑ پڑ چکی ہے اور جیلانی عمارت کی طرز پر اس عمارت کے بھی گراونڈ فلور میں پورا پانی بھرا ہوا ہے اس کی حالت کو دیکھتے ہوئے جیلانی عمارت جیسے حادثے کے امکانات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اور کاروائی کرنے کے لئے آئے ہوئے افسران نے عمارت کے گراؤنڈ فلور کو کھول کر اس کا جائزہ تک نہیں لیا جو باعث تشویش ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عمارت میں کوئی اثر ورسوخ والا شخص بھی مقیم ہے اور اسے شہر کے اعلیٰ سیاسی لیڈران کی سرپرستی بھی حاصل ہے جس کی وجہ سے مذکورہ عمارت کے خلاف کارروائی کو روک دیا گیا ہے اور محض آدھے گھنٹے کے بعد عمارت کا پانی اور بجلی کنیکشن دوبارہ بحال کردیا گیا اور لوگ ابھی بھی اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر وہیں رہ رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ بھیونڈی میں میونسپل کارپوریشن نے 1307 عمارتوں کو خستہ حال اور انتہائی مخدوش عمارت قرار دیا ہے جسے کئی کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے۔ (C 1)  سی ون زمرے میں آنے والی عمارتوں کو سب سے پہلے منہدم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی اور گھر نمبر 1492  مذکورہ انصاری ولا نامی عمارت بھی (C 1) سی ون زمرے میں ہی آتی ہے لیکن اس کے باوجود مذکورہ عمارت کے خلاف صرف آدھی ادھوری کاروائی کرکے چھوڑ دیا گیا ہے۔ کیا میونسپل انتظامیہ کسی اور جیلانی عمارت جیسے حادثے کا انتظار کررہی ہے؟ اس طرح کے سوالات مقامی افراد کے ذریعے اٹھائے جارہے ہیں۔ سب سے زیادہ مزے کی بات تو یہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے افسران کو جس بلڈنگ کو بچانا ہوتا ہے وہاں بوگس اسٹرکچرل آڈٹ کا بہانہ بنا دیتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کی انتہائی خطرناک اور مخدوش عمارتوں کے اقتصادی لین دین کے ذریعے حاصل کئے گئے اسٹکچرل آڈٹ رپورٹ کو کراس ویری فکیشن کرایا جائے اگر اس بابت میونسپل کارپوریشن کے ذریعے انتہائی مخدوش عمارتوں کے اسٹکچرل آڈٹ رپورٹ کا کراس ویری فکیشن یا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا گیا تو اسٹکچرل آڈٹ کے ایک بڑے گورکھ دھندے کا انکشاف ہوسکتا ہے جو وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages