src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاوں میں مولانا ولی رحمانی کی پہلی عوامی تعزیتی مجلس میں حاضرین رو پڑے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 6 اپریل، 2021

مالیگاوں میں مولانا ولی رحمانی کی پہلی عوامی تعزیتی مجلس میں حاضرین رو پڑے

مالیگاؤں میں مولانا ولی رحمانی کی تعزیتی مجلس


مالیگاوں  میں مولانا ولی رحمانی  کی پہلی عوامی تعزیتی مجلس  میں حاضرین رو پڑے 

مقررین نے کہا کہ "دین اسلام کے  ایک عظیم سپہ سالار غازیانہ جد و جہد کرتے ہوئے شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو گئے "


 مالیگاؤں ( نامہ نگار) کل شب بعد نماز  عشاء  آئی ایس پلازہ کے بیسمنٹ میں ولی صفت مولانا ولی رحمانی کے وصال پر تعزیتی مجلس کا انعقاد ہوا جس کی  صدارت عرفان  صدیقی(آئی ایس پلازہ)  نے کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم ایک عالم دین ہی نہیں بلکہ دین کے ایک عظیم داعی ہونے کے ساتھ ساتھ مفکر بھی تھے. وہ پچیس سالوں تک راجیہ سبھا کے ممبر نامزد کئے جاتے رہے لیکن آخر عمر تک خود کو سیاسی بازی گری سے دور رکھا. ان کے انتقال سے امت مسلمہ نہ صرف اپنے ایک عظیم داعی سے محروم ہوگئی ہے کہ بلکہ ایسا لگتا ہے جیسے دین اسلام کا ایک عظیم سپہ سالار غاضیانہ جد و جہد کرتے ہوئے شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو گئے. مولانا مرحوم کا اس طرح سے دنیا سے رخصت ہوجانا بالکل ایسا لگتا ہے جیسے 
"ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا 
آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا "
  اس سے قبل تعزیتی پروگرام کی شروعات حافظ طاہر عثمانی کے تلاوت کلام پاک سے ہوئی۔  اس کے بعد  مومن نفیس احمد(صدر ادارہ امّ کلثوم) نے تقریر کرتے ہوئے مولانا ولی رحمانی  کے دنیا سے رخصت ہوجانے پر گہرے دُکھ اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علمائے حق کے دنیا رخصت ہونے سے عِلم اٹھتا جارہا ہے۔ موصوف کہا کے مولانا کے دنیا سے اس طرح رخصت ہوجانے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اُسے پُر  نہیں کیا جاسکتا۔ان حالات میں ہم سب لوگوں کی کیا ذمہ داری اُمت کے حق میں ہوسکتی ہے اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اپنی آئندہ نسلوں میں عِلم دین, ذوق و شوق اور حصول عِلم دین پر زور دیا۔ اس کے بعد ایم ڈی ایف کے ساجِد نعیم  نے مولانا ولی رحمانی کے رخصتی پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تاثرات پیش کئے اپنے  بیان میں موصوف نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی نے مسلمانوں کی جو رہبری کی ہے وہ قابل ذکر ہے.  مولانا ولی رحمانی  نے میشن رحمانی 30 (تھرٹی) جو قائم کئے تھے اس میں پورے دیش سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھا رہے  ہیں مشن رحمانی تھرٹی جیس میں آئی ٹی آئی کی مکمّل پڑھائی تک کی بہترین رہنمائی کی جاتی ہے اور غریب بچوں کے اخراجات کو بھی برداشت کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر ابواللیث انصاری نے  حضرت والا کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے نم آنکھوں سے  کہا کہ مولانا ولی رحمانی  کا ہمارے بیچ سے اس طرح رخصت ہوجانا ایک بہت ہی بڑا صدمہ ہے حضرت مولانا ولی رحمانی جو پورے دیش کیلئے مسلمانوں کے ایک بہترین رہبر تھے جنھوں نے قدم قدم پر مسلمانوں کی رہبری کی حکومت وقت کے بنائے گئے قوانین جو مسلمانوں کے حق میں غلط اور شریعت کے خلاف بنائے گئے قوانین کے خلاف ہمیشہ حکومت وقت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والے ہمارے رہنما کے اس دنیا سے چلے جانے پر امت کو بہت ہی گہرا دکھ پہنچاہے۔ اس کے بعد حافظ عبداللہ عرفات نے حضرت کے حق میں اور اُمّت کی بہتری کیلئے دعا فرمائی۔ آخر میں حمزہ رضا  کے شکریہ کے ساتھ اس تعزیتی نشست کا اختتام ہوا۔ اس تعزیتی اجلاس  میں حمزہ رضا  (صدر حمزہ بلڈ ڈونر گروپ)۔انصاری سعود فیصل (ہیومن رائٹس )۔ فرید احمد۔ شارق بھائی (ہیومن رائٹس کونسِل) اعجاز شاہین سر نفیس خان اعظمی صاحب۔سیّد بشیر سیّد چاند۔شاہ عرفان۔ عمران راشد۔ کے علاوہ درجنوں افراد موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages