CRIME STORY
گلابی شہر جئے پور کے باران میں اجتماعی عصمت دری کی شرمناک واردات سے سنسنی
بیوی کی ساڑی اتار کر شوہر کے ہاتھ پاؤں باندھ دیا گیا اور پھر........
تحریر : خیال اثر مالیگانوی
جب سے مرکز اور دیگر ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں اقتدار پر قابض ہوئی ہیں عام افراد کی آمد و رفت مشکل ترین مسئلہ بن گئی ہیں. بحالت مجبوری عام شاہراؤں پر سفر کرنے والے شادی شدہ جوڑوں کاغواء کرتے ہوئے ماں باپ اور شوہر کے سامنے ہی خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے شرمناک واقعات بڑھتے جارہے ہیں. راجستھان جیسے تاریخی شہر میں دو سال قبل غازی پولیس اسٹیشن میں ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ درج ہوا تھا. اس شرمناک واقعہ کی گونج پورے ملک میں سنائی دی تھی اور راہول گاندھی سمیت دیگر بے شمار لیڈران متاثرہ خاتون سے ملاقات کرتے ہوئے تمام احوال جاننے کی کوشش کی تھی. مذکورہ واقعہ دو سال پرانا ہے لیکن اسی راجستھان کے گلابی شہر جئے پور کے باران نامی گاؤں میں سنیچر کی رات 10 بجےنیشنل ہائی وے نمبر90 پر اجتماعی عصمت ریزی کا ایک شرمناک واقعہ پھر منظر عام پر آیا ہے. بتایا جاتا ہے کہ متاثرہ جوڑا موٹر سائیکل کے ذریعے اپنے گاؤں کی جانب سفر کررہا تھا تب ایک بوڑھے شخص سمیت پانچ دیگر درندہ صفت افراد نے متاثرہ جوڑے کو روکتے ہوئے پہلے تو یرغمال بنایا اور پھر اس کے بعد ان دونوں کو قریبی کھیت میں لے جایا گیا. 6 افراد پر مشتمل درندوں نے پہلے تو خاتون کو بدن سے لپٹی ہوئی ساڑی سے آزاد کرکے مادر ذادبرہنہ کردیا اور پھر اسی ساڑی سے اس کے شوہر کے ہاتھ پیر باندھنے کے بعد یکے بعد دیگرے بھوکے کتوں کی طرح متاثرہ کے عریاں بدن پر توٹتے ہوئے اپنی جنسی ہوس کی تکمیل کی. اس سے پہلے جب ان جنسی درندوں نے عام شاہراہ پر متاثرہ جوٰڑے کو گھیرا تھا تو ان کے ساتھ متاثرہ خاتون کی کمسن بہن بھی ساتھ تھی. چھوٹی بچی کو ان درندوں نے بیچ شاہراہ پر چھوڑتے ہوئے نوجوان جوڑے کو قریبی کھیت میں اٹھا لے گئے تھے جہاں خاتون کے ساتھ جبرأ اجتماعی عصمت دری کی گئی. متاثرہ خاتون کی چھوٹی بہن رات کے اندھیرے میں سنسنان سڑک پر کھڑی آتی جاتی ہوئی مال گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کررہی تھی. یہ 8 سالہ کمسن بچی چیخ چیخ کر مال گاڑیوں کو اپنے نھنے منے ہاتھوں سے رکنے کا اشارہ کرتی رہی. یہ دیکھ کر ایک رحم دل مال ٹرک ڈرائیور نے اپنی گاڑی روک کر اس کمسن بچی سے رونے کی وجہ پوچھی تو اس نے روتے ہوئے سارا ماجرا بیان کردیا. ماجرا سننے کے بعد اس رحمدل ٹرک ڈرائیور نے دیگر مال ٹرکوں کو روک لیا اور جب ڈھیر سارے لوگ جمع ہو گئے تو تمام ٹرک ڈرائیور متاثرہ جوڑے کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے. ان تمام افراد نے دور دور تک کھیتوں میں جا کر آوازیں لگائیں کہیں سے کوئی جواب نہ ملنے پر آس پاس کے تمام کھیتوں میں باریک بینی سے تلاش شروع کی تب رونگٹے کھڑے کردینے والی خستہ حالت میں متاثرہ خاتون نظر آئی. اس تلاش میں متاثرہ خاتون کا شوہر بھی متاثرہ خاتون کی ساڑی سے ہاتھ پیر بندھا ہوا دستیاب ہوا. کسی ٹرک ڈرائیور نے اس شرمناک واقعہ کی اطلاع پولیس کو کردی تھی تب جائے وقوع پر پولیس ذمہ دارن مع ایمبولنس موقع واردات پر پہنچ گئے. متاثرہ خاتون کو اسپتال میں داخل کیا گیا. باران, جئے پور ایس پی ونیت کمار بنسل اور اے ایس پی وجئے سورن کار موقع پر پہنچ گئے. انھوں نے ہی اجتماعی عصمت دری کا شکار متاثرہ خاتون کو اسپتال روانہ کیا اور اس کے شوہر کے اسی کی ساڑی سے باندھے گئے ہاتھ پیر کو کھلوایا. ایس پی نے بتایا کہ متاثرہ شخص کی اطلاع پر پولیس نے اغواء, اجتماعی زیادتی سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ کا اندارج کر لیا ہے ساتھ ہی متاثرہ خاتون کے شوہر کی نشاندہی پر چند ایک مشتبہ افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے.
حالیہ واقعہ کے تناظر میں بغور دیکھا جائے تو دل کانپ کانپ جاتا ہے کہ جس عورت کو ایک شخص بڑے ارمانوں سے بیاہ کر لاتا ہے اور وہ اس عورت کا مالک کل ہوتا ہے .وہ سارے کام جو خلوت میں وہ اپنی بیاہی بیوی کے ساتھ تنہائی میں انجام دیتا ہے جس کے بدن کے پوشیدہ حصوں پر صرف اور صرف اسی کا حق ہوتا ہے بدن کے اسی پوشیدہ حصوں پر کوئی غیر اور وہ بھی ایک دو نہیں بلکہ پانچ سے چھ درندہ صفت افراد اس کی آنکھوں کے سامنے ہی جبرأ قبضہ جمانے کی کوشش کریں اور وہ بےبس و مجبور تماشائی بنا اس کی متاع کل پر جبر ہوتا دیکھتا رہے اور کچھ بھی نہ کر پائے. یہ ظلم اور جبر ہندوستان کو کس موڑ پر لے جارہا ہے. کیا عام شاہراؤں پر اسی طرح مجبور و بے بس خواتین جنسی درندگی کا شکار ہوتی رہیں گی. ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان جنسی شیطانوں کی گرفتاری بھی عمل میں آ جائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چند دنوں تک قانون کی حراست میں رہتے ہوئے قانون و عدلیہ کی مو شگافیوں کے طفیل یہ پھر سے اپنی درندگی سمیت آزاد ہو جائیں تاکہ پھر سے ایک بار کسی عام شاہراہ پر سفر میں مصروف جوڑے کا اغواء کرتے ہوئے شوہر کے سامنے ہی اس کی بیوی کی عزت کو تار تار کردیں. کہاں ہیں......کہاں ہیں جنھیں ناز ہے ہند پر وہ کہاں ہیں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں