مالیگاؤں : مجلس اور جنتا دل کے درمیان تنازعہ. یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا.
ایم ایل اے مفتی اسماعیل قاسمی کے حامیوں کا مستقیم ڈگنیٹی کی مذمت کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ
مالیگاؤں (نامہ نگار )عوامی نمائندگان اور پولیس کا ٹکراؤ مالیگاؤں کے لئے کچھ نیا نہیں ہے.پولیس کی بے جا سختیوں اور پابندیوں کےخلاف ہمیشہ ہی عوامی نمائندگان نے اپنا احتجاج درج کیا ہے لیکن پولیس کے اعلی آفیسران کا ناروا سکوک بھی امن عامہ کے لئے مضر ثابت ہوتا آیا ہے.ماضی میں اعجاز بیگ ,رفیق شیخ افضل ,سابق میئر عبدالمالک جیسے عوامی نمائندگان سے پولیس محمکہ کی زبان درازی اور نوک جھونک شہر کے لئے خطرہ ثابت ہوئی تھی لیکن مصلحت آمیز رویوں نے نامساعد حالات کو بحسن خوبی سنبھالے رکھا تھا.حالیہ وقتوں میں تنویر ذولفقار نامی رکن بلدیہ کے ساتھ پی آئی دلیپ پاریکر کی بد سلوکی تنازعہ کا سبب بنی ہوئی ہے.افہام و تفہم کے لئے پولیس اسٹیشن پہنچے رکن بلدیہ پر رکن اسمبلی کی موجودگی میں حملہ آور ہونا اور دانستہ لاک اپ میں قید کردینے کے بعد سے اخبارات اور شوشل میڈیا پر عجیب و غریب بحث چھڑ گئی ہے کہ جنتا دل سیکولر کے اراکین بلدیہ نے مجلس کے موجودہ ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی تذلیل کرتے ہوئے انھیں "ایڑا " کہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ رکن بلدیہ مستقیم ڈگنیٹی نے پی آئی کی مخالفت کرتے ہوئے ڈی وائے ایس پی لتا دوندے سے ملاقات کرتے ہوئے کہا تھا کہ تم "آمدار کو ایڑا بنا سکتے ہو ہمیں نہیں "مذکورہ جملہ ثابت کرتا ہے کہ چند افراد نے جان بوجھ کر بات کا بتنگڑ بنا دیا ہے اور اسی جملے کے تناظر میں شہر کے گلیاروں میں بورڈ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جنتا دل کے ذمہ داران رکن اسمبلی سے معافی مانگیں.مجلس اور جنتا دل کے درمیان حائل خیلج گہری ہوتی جارہی تھی کہ ایک مذہبی و ملی تنظیم بھی میدان میں آ کودی .اس تنظیم کا مقصد ہے کہ دونوں فریق میں حائل منافرت ختم ہو کر مصالحت ہو جائے اگرچہ دونوں ہی فریق اپنی ہی باتوں پر ڈٹے ہوئے ہیں لیکن عنقریب ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے پیش نظر دونوں ہی فریق پھر سے ایک ہو جائیں گے حالانکہ بغور دیکھا جائے تو دونوں ہی فریق خاموش بیٹھے اپنے اپنے چاہنے والوں کی بورڈ بازی اور شوشل میڈیا پر جاری بحث کو دیکھنے کے بعد خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جو ثابت کرتا ہے کہ دونوں ذمہ داران کے مابین کہیں کوئی اختلاف کی گجائش نہیں لیکن دونوں کے چاہنے والے دونوں کے درمیان اختلافات کو وسیع کرتے جارہے ہیں جس کا فائدہ دونوں کے ہی مخالفین اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے ان اختلافات کو مزید ہوا دے رہے ہیں



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں