ممبئی میں شرابی باپ نے اپنی کمسن بیٹی کو بنایا ہوس کا نشانہ
( خیال اثر مالیگانوی)
شراب کو ام الخبائث " یوں ہی نہیں قرار دیا گیا ہے. ایک بار جو بھی اس بنت عنب کے حصار میں جا پہنچتا ہے وہ تا زندگی اس سے نہیں نکل پاتا. جب بھی بنت عنب کے شکار افراد گلے تک اس میں ڈوب جاتے ہیں تب انگور کی اس بیٹی کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے. اس کا عادی فرد سماج و معاشرہ اور ہر جائز و ناجائز رشتہ کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے. بنت عنب کی نشیلی بانہوں میں جکڑا ہوا فرد سماج و معاشرہ کے لئے کسی ناسور سے کم ثابت نہیں ہوتا. جام و پیالہ یا ساغر و مینا سے شغل فرمانے والا یہ انسان لمحوں میں انسانیت کا چولا پھینک کر شیطان بن جاتا ہے تب ایسے شیطان نما انسان کی جنسی ہوس کاریاں بڑھتے ہوئے ہر مقدس و متعبر رشتوں کی پامالی کی جانب گامزن ہو جاتی ہیں ایسا ہی ایک دلدوز واقعہ گذشتہ 12 جون کو ممبئی جیسے ترقی یافتہ شہر میں پیش آیا جہاں اجین کے ایک شہری نے جو ممبئی کی کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم تھا. عیاں رہے کہ مذکورہ شخص ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کی وجہ سے انتہائی آسودہ حال زندگی گزار رہا تھا. خطیر تنخواہ اور روپیوں کی فراوانی نے اس انسانی بھیڑیئے کو انگور کی بیٹی نامی سیال حسینہ کی زلف گرہ گیر کا اسیر بنادیا کہ اسے اپنی خود کی کمسن بیٹی کسی غیر حیسنہ کی طرح دعوت نظارہ دینے لگی اور پھر ایک دن یوں ہوا کہ شراب کے نشے میں چور یہ بد قماش شخص اپنی ہی کمسن بیٹی کے اوپر کسی خوںخوار بھیڑیئے کی طرح جھپٹ پڑا اور لمحوں میں اس کی عزت و آبرو اپنے ہوس ناک پنجوں سے نوچ ڈالی . کمسن بچی کی ماں اس دوران کسی بیماری میں مبتلا رہتے ہوئے معالجے کی غرض سے داخل اسپتال تھی . ایک باپ کے ذریعے سگی اور کمسن بچی کا جنسی استحصال ایک دو بار نہیں بلکہ روز بروز ہونے لگا تھا. اپنی سگی بیٹی کے ساتھ زبردستی آبرو ریزی پر جب لڑکی تیار نہ ہوتی تھی تو اس کا ظالم و جابر درندہ صفت باپ بری طرح اسے مارتا پیٹتا بھی تھا. ایسے ہی حالات نے ایک دن جب اس کی ماں صحت مند ہو کر اپنے گھر واپس لوٹ آئی تو اس کی معصوم بچی نے جنس زدہ ماحول سے نقاب اٹھاتے ہوئے اپنے درندہ صفت باپ کی ساری شیطانی حرکات اپنی ماں کے گوش گزار دی تب سارا عقدہ کھلا کہ ایک سگا باپ کیسے ایک جنس زدہ بھیڑئیے کا روپ دھارن کر گیا اور اپنی ہی سگی بیٹی کو اپنی ہوس کا شکار بنانے کے لئے اپنی ہی معصوم بیٹی پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا رہا .
سارا ماجرا سننے کے بعد ماں کے قدموں تلے زمین کھسک گئی مانو اس کے سر پر کوئی بھاری چٹان گر گئی ہو . اپنی معصوم بچی سے اس کی عزت و آبرو اپنے ہی سگے باپ کے ذریعے تار تار کئے جانے کا معاملہ سن کر اس کی صحت مندی پل بھر میں کافور ہو گئی تھی اسے لگا کہ ایک مرض سے تو وہ صحت مند ہو کر اپنے گھر لوٹ آئی ہے لیکن اس کے شوہر نے اپنی کمسن بچی کے ساتھ جو کھیل رچایا تھا اسے وہ جس اذیت اور مرض میں مبتلا کر گیا ہے اس سے وہ شاید ہی کبھی جانبر ہو پائے گی. یہ اذیت پوشی شاید ہی اسے زندہ رہنے دے گی اور جب بھی اپنے شوہر نامدار کے ذریعے اپنی بیٹی کی جنسی ہراسانی کا واقعہ یاد آئے گا تب تب وہ زندہ در گور ہوتی جائے گی. اندر سے ٹوٹی ہوئی ایک ماں اپنے شوہر کے سارے کالے کرتوت معلوم ہونے پر جنسی ہراسانی کی شکار اپنی معصوم بچی کو لے کر پولیس تھانہ جا پہنچی اور اپنے ہی شوہر کے خلاف اپنی بیٹی کے ساتھ زنا بالجبر کی شکایت درج کروائی. سارا معاملہ سننے کے بعد پولیس محمکہ بھی متحرک ہوا اور اس شیطان صفت باپ کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی تو معلوم ہوا کہ یہ ساری کارستانی ام الخبائث کی ہے کہ اس بھیڑیئے نما باپ کے سر پر اس کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے اور نہ ہی وہ ایسی کسی مذموم اور ذلیل حرکت پر مائل ہوتا . آج یہ جنس زدہ شیطانی بھیڑیا اپنی ہی سگی بیٹی کی عزت کو بار بار پامال کرنے اور انکار پر ظلم کے پہاڑ توڑنے جیسے جرم کی وجہ سے حوالات کی سلاخیں گن رہا ہے اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اپنی ہی سگی بیٹی کے ساتھ ناجائز رشتہ قائم کرنے کی وجہ سے اسے کڑی سے کڑی سزا کا اہل گردانا جائے. یہاں اس بات کا بھی خلاصہ ہوتا ہے کہ اگر قانون و عدلیہ اس ظالم شخص کو پھانسی پر بھی لٹکا دے تو کیا اس معصوم لڑکی کی عزت و ناموس واپس آ سکے گی اور اس کے گلے میں زور زبردستی کے بل جو بدنامی کا طوق ڈال دیا گیا ہے اس سے وہ معصوم بچی باہر نکل سکے گی. ایسے معاملات میں قانون و عدلیہ بھی مجبور و بےبس نظر آتی ہے کیونکہ قانون و عدلیہ ایسے جنس زدہ شیطانوں کو لاکھ کڑی سے کڑی سزائیں دے دیں لیکن کسی مجبور و بے کس لڑکی کی لٹی ہوئی عزت واپس لوٹا نہیں سکتی. ہائے ری مجبوری قانون و عدلیہ کی. آج ضرورت ہے کہ قانون کی دیوی کی آنکھوں پر بندھی ہوئی کالی پٹی کھول دی جائے تاکہ وہ اپنی کھلی آنکھوں سے ایسی مجبور و بےبس ہوس کی شکار معصوم لڑکیوں کی تار تار عزت کا تماشہ دیکھ سکے.


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں