بھیونڈی میں بچہ چور گروہ سرگرم.
اہلیان محلہ نے نقاب پوش عورت کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولس کے حوالے کیا. عوام میں خوف و ہراس. بچوں کی حفاظت کو لے کر والدین فکر مند.
بھیونڈی (وفا ناہید) کل, 19 جنوری بروز منگل بھیونڈی کے شانتی نگر علاقے میں شہریان نے ایک نقاب پوش عورت کو رنگے ہاتھوں پکڑکر شانتی پولس کے حوالے کیا . اس ضمن میں نمائندہ کو شانتی نگر کی عوام نے کچھ ویڈیو پیش کر تمام تفصیلات سے آگاہ کیا. شانتی نگر میں غوثیہ مسجد کے پاس ایک نقاب پوش بھکارن نے کل سہ پہر 3 سے ساڑھے 3 بجے کے درمیان ایک 6 سالہ بچی کو کیٹبری کا لالچ دے کر اس کے منہ پر رومال رکھ دیا. عینی شاہدین کے مطابق وہ عورت بچی کو لے کر جارہی تھی تب تھوڑی دور تک اس کا پیچھا کیا گیا اور پھر شور مچاکر کر اس کے چنگل سے بچی کو آزاد کرایا گیا . بچی کو آزاد کرانے کے بعد عوام کے ایک جم غفیر نے جم کر اس بچہ چور عورت کی پٹائی کی اور اسے شانتی نگر چوکی میں پولس کے قبضے میں دے دیا. واضح رہے کہ شانتی نگر غوثیہ مسجد کا یہ علاقہ ایک پرہجوم علاقہ ہیں. جسے شانتی نگر بھاجی مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے. سارا دن اور آدھی رات تک اس علاقے میں عوام کی چہل پہل رہتی ہیں. جہاں اس بچہ چور عورت نے دیدہ دلیری کا مظاہرہ کیا. وائس اپ پر وائرل ہوئی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس عورت کو کس قدر پیٹا گیا ہے کہ اس کا منہ چقندر کی طرح لال ہوگیا تھا مگر اس پہاڑ جیسی عورت پر ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑا , نہ ہی اس قدر مشتعل عوام کی مار پیٹ سے وہ دہشت زدہ ہوئی نہ اس کی آنکھوں میں آنسو ہی آئے. بلکہ وہ برہم لوگوں سے انتہائی جرات سے کہہ رہی تھی کہ اسے پولس اسٹیشن لیجایا جائے. وہ ایک کال کرنے کے لئے فون مانگ رہی تھی. عینی شاہدین نے نمائندے کو مزید بتایا کہ پہلے چوکی میں پولس والے ندارد تھے. کچھ دیر بعد جب پولس والے لوٹ کر آئے تو انہوں نے پورا معاملہ سن کر اس بچہ چور خاتون کو 2 , 4 ڈنڈے لگائے اور اہلیان محلہ کو کاروائی کی یقین دہانی کراکے لوٹ جانے کو کہا . اس کے بعد شانتی نگر پولس اسٹیشن لیجانے کا کہہ کر 2 پولس اہلکار اس خاتون کو آٹو میں بیٹھاکر لے گئے. اہلیان محلہ کو شک تھا کہ پولس اس بچہ چور عورت کو دے دلا کر معاملہ رفع دفع کردے گی . نمائندے کو حیرت کا شدید جھٹکا اس وقت لگا. جب شانتی نگر پولس اسٹیشن نے اس بچہ چوری معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا. جب کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ کل ہی اس بچہ چور خاتون پر ایف آئی آر کرکے اسے بھیونڈی کورٹ میں پیش کیا جاتا. مگر یہاں تو مین سیکشن ہی لاعلم تھا. اسی طرح بھیونڈی ڈی سی پی زون 2 نے بھی اس معاملے سے اپنی لاعلمی ظاہر کی. اس پورے معاملے میں بھیونڈی شانتی نگر پولس چوکی کی کارکردگی مشکوک ہیں. کافی تگ و دو کے بعد دوپہر 1 بجے نمائندے کو کسی طرح شانتی نگر چوکی کے تحقیقاتی آفیسر پاٹل صاحب کا نمبر ملا. تب انہوں نے نمائندے کو بتایا کہ اس بچہ چور عورت کو کل ہی حراست میں لے لیا گیا تھا. آج اسے کورٹ میں پیش کیا جائے گا. تحقیقاتی آفیسر پاٹل صاحب نے اس کا کیس نمبر اور بقیہ تفصیل 4 بجے دینے کا وعدہ کیا تھا. تادم تحریر 4 بج کر 30 منٹ ہورہے ہیں اور اس آفیسر سے رابطہ نہیں ہو پارہا ہے. کل کے اس حادثے کے بعد جہاں اہلیان شانتی نگر میں خوف و ہراس کا ماحول ہیں وہیں اس واقعہ کی بازگشت سے اہلیان بھیونڈی اپنے بچوں کی حفاظت کو لے کر فکر مند ہیں. شانتی نگر پولس اگر کل ہی کاروائی کرکے شہر کے تمام پولس اسٹیشنوں میں ہائی الرٹ جاری کردیتی تو شاید عوام اس قدر عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتے. عوام کا کہنا ہے ایک عورت اس طرح خطروں سے پر کام اکیلے نہیں کرسکتی ہیں . اگر پولس عوام کی سچی محافظ ہیں تو وہ اس بچہ چور عورت سے کڑی تحقیقات کرکے اس سے سچ اگلواکر اس گروہ کا پردہ فاش کرسکتی ہیں.... اگر پولس چاہے تو.....



کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں